Maktaba Wahhabi

85 - 154
{ وَ قَالَ الرَّسُوْلُ یَا رَبِّ اِنَّ قَوْمِیْ اتَّخَذُ وْاھٰذَا لْقُرْآنَ مَھْجُوْرًا} (سورہ الفرقان:۳۰) ’’ اور رسول اﷲ سے کہیں گے کہ اے پروردگار! بے شک میری امت نے اس قرآن سے دوری کو پکڑلیا ۔‘‘ یعنی قرآن تو پڑھتے تھے لیکن سمجھنے سے بے نیاز ہو کر رسما رسمی میں بدعات کی صورت میں پڑھا کرتے تھے ۔ ختم ِقرآن مجید: یہ بھی قرآن خوانی کا دوسرا طریقہ ہے ، اس محفل میں صرف ایک قرآن کے اجزاء محفل کے حاضرین میں تقسیم کر کے انہیں پڑھا جاتا ہے اور آخر میں جس شخص کے لیے یہ ختم کرایا جاتا ہے اس کے لئے دعا ء کی جاتی ہے ۔ لیکن دفع ِمشکلات کے لیے ایسا کرنا نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ رضی اللہ عنہم کے دور میں قطعاً ثابت نہیں ہے ۔ اُجرت پر قرآن پڑھوانا: اس بدعت کیلئے کاروبار میں برکت کی غرض سے قرآن کی تلاوت قاری اور حافظ صاحبان سے کرائی جاتی ہے ۔ گھروں کو جادو ٹونے اور بیماری وغیرہ سے محفوظ رکھنے کے لیے بھی ایسا کرتے ہیں ۔ قرآن سے یہ فائدے ضرور ہوتے ہیں مگرجس وقت کوئی یہ تلاوت خود کرے نہ کہ اُجرت پر کسی سے کروائے ۔اُجرت پر تلاوت وقرآن خوانی گناہ ہے ۔ شبینہ: ایک بات اس سے قبل ابتدامیں بھی گذری ہے کہ قرآن کو کتنے دنوں میں ختم کرنا چاہیئے لہٰذا اس پر دلیل حاضر خدمت ہے :
Flag Counter