Maktaba Wahhabi

49 - 154
احکامات پر ،یہ نہیں ہیں ۔ اور قابلِ تعجب بات یہ ہے کہ ارکان ِاسلام کا سب سے اول رکن کلمہ توحید و اخلاص کا اقرار ہے لیکن نصاب میں توحید کا کوئی باب نہیں اور اعمال کی قبولیت کے لیے اتباع ِسنتِ نبویہ صلی اللہ علیہ وسلم شرط ہے مگر تبلیغوں کے پاس اتباعِ سنت کی اہمیت نام کی چیزبھی نہیں ۔ 12۔ جماعت ِتبلیغ اور رہبانیت: 1۔مولاناقاسم نانوتوی صاحب اس جماعت کے صوفی بزرگ گزرے ہیں ۔مولانا صاحب اپنا نکاح نہیں کرتے تھے آخر حاجی امداد اﷲ مکی صاحب کے کہنے پر راضی ہوئے لیکن یہ شرط رکھی کہ زوجہ تمام عمر نفقہ اور اولاد کی پرورش کے لیے کچھ کما لانے کی مجھ سے متقاضی نہ ہو، بیچاروں نے لاچار یہ شرط قبول کی اور نکاح ہوگیا۔ (سوانح قاسمی ، جلد اول، صفحہ ۳۲) ’’کیا یہی اسلامی غیرت ہے ۔‘‘؟ 2۔تبلیغی جماعت کے بانی مولوی محمد الیاس صاحب اکثر اوقات شیخ عبد القدوس گنگوہی کی قبر کے پیچھے (مراقبے میں ) بیٹھتے تھے اور نور سید بدایونی کی قبر کے پاس بھی علیحدگی میں بیٹھتے تھے اور نماز باجماعت بھی وہیں پڑھتے تھے ۔ (سوانح یوسف، صفحہ ۱۴۴ تا ۱۴۶) ’’یہاں و ضاحت نہیں کی گئی کہ مقتدی عام لوگ تھے یاکہ قبر والے تھے ۔‘‘ ؟ 3۔ شیخ ابوالحسن ندوی نے لکھا ہے کہ شیخ عبد القدوس گنگوہی وحدۃ الوجود میں غرق رہتے تھے اور ا س عقیدے کے داعی بھی تھے ۔ (تاریخ دعوت و عزیمت ، جلد ۴، صفحہ ۱۳۴) 4۔شیخ محمد یوسف فرماتے تھے کہ یہ قبر ہمارے شیخ محمد الیاس کی ہے ، آپ کی قبر پر آسمان سے نور نازل ہوتا ہے ، آپ اس نور کو اپنے مریدوں میں (اس قبر سے ) تقسیم فرماتے ہیں جتنا ان کے ساتھ کسی کو تعلق ہوتا ہے اتنا اس نور سے اس کو حصّہ ملتا ہے اور یہی مولوی یوسف صاحب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر کے پاس بیٹھ کر مراقبہ کیا کرتے تھے ۔ یہ عمل ان کا اہلِ قبور سے فیض و مدد حاصل کرنے کا طریقہ ہے ۔ حالانکہ ایسا تصور کرنا اﷲ تعالیٰ کے ساتھ شرک کرنا ہے اور بندے و رب کے درمیان واسطہ پکڑنا ہے ۔
Flag Counter