Maktaba Wahhabi

48 - 154
ہے کہ تعلیم ان کی ہو اور طریقۂ تبلیغ میرا ہو تو اس طرح ان کی تعلیم عام ہوجائے ۔‘‘(ملفوظات مولانا الیاس ، صفحہ ۵۸) اس سے معلوم ہوا کہ جماعتِ تبلیغ کی غرض و غایت مولوی اشرف علی تھانوی کے مذہب و نظرئیے کی تبلیغ ہے جبکہ وہ بہت بڑے صوفی تھے ۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ جماعت تبلیغ کی غرض و غایت صوفیت کی تبلیغ ہے ۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات جو کہ قرآن و احادیث میں واضح نہیں ہیں ان کی انہیں قطعاََ حاجت نہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ یہ لوگ اسلام کی سچائی اور حقیقت سے دور ہیں ۔ اور اپنے من مانے طریقو ں پربدعات ایجاد کر رکھی ہیں ۔ 12۔مولانا اشرف علی تھانوی نے ایک کتاب بنام ’’اعمالِ قرآنی ‘‘تالیف کی ہے اس میں تعویذات لکھے گئے ہیں ، ایک جگہ پر انہوں نے یہاں تک لکھا ہے کہ وضع ِحمل کے وقت عورت قرآنِ کریم کی بعض آیات لکھ کر اپنی ران سے باندھے تو اس سے اس کا بچہ جلد و با آسانی پیدا ہوجائیگا۔اِنَّالِلّٰهِ وَ اِنَّااِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ 13۔کسی آدمی کی نکسیر پھوٹ پڑے تو اگر شفاء کے لیے اپنی نکسیرپیشانی اور ناک پر خون سے سورۃ فاتحہ لکھدے تو جائز ہے (اِنَّالِلّٰهِ وَ اِنَّااِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ) اور اگر اس کو معلوم ہو کہ پیشاب سے سورۃ فاتحہ لکھنے سے شفا ء ہوسکتی ہے تو اس سے بھی لکھنا جائز ہے ۔ لَاحَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّابِاللّٰہِ۔ جماعتِ تبلیغ کا عمل یہ ہے کہ جماعت نہ مسائل سیکھتی ہے اور نہ سکھاتی ہے اور نہ مسائل میں بحث کی اجازت دیتی ہے ۔ جماعتِ تبلیغ کے نصاب میں موجود رسائل مولانا زکریا نے لکھے ہیں ۔ ان میں مسائل کابا لکل ذکر نہیں ہے ۔ان رسائل میں فضائلِ نماز ہیں لیکن مسائل نمازنہیں ہیں ۔ فضائلِ رمضان ہیں لیکن مسائلِ رمضان نہیں اور ان میں فضائل ِحج ہیں لیکن مسائلِ حج اس میں با لکل نہیں ہیں ، اسی طرح فضائلِ تبلیغ ہیں لیکن کن شروط و آداب و
Flag Counter