Maktaba Wahhabi

43 - 154
(ز)اور پھر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا پر تہمت والا واقعہ ایسا ہے کہ یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے عالِم الغیب نہ ہونے کا ثبوت ہے ۔ اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو غیب کا علم ہوتا توقافلہ کے جاتے وقت کہتے کہ قافلے میں عائشہ رضی اللہ عنہا نہیں ہیں انہیں لے لو، اور عائشہ رضی اللہ عنہا کو بتادیتے کہ ہار کہاں گرا ہے تاکہ وقت بھی ضائع نہ ہوتا لیکن یہ علم تو دور کی بات ہے ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اتنا بھی معلوم نہ تھا کہ یہ تہمت سچی ہے یا جھوٹی ورنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو میکے نہ بھیجتے ۔ (ح)اسی طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو گوشت میں زہر ڈال کر کھانے کو دیا گیا لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو معلوم نہ ہوا کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو علم غیب نہ تھا۔ لہٰذا اگر نبی صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ رضی اللہ عنہم کے دلوں کے عیب نہ جانتے تھے (الاّ یہ کہ اﷲ آگاہ کردیتا) تو پھر یہ دعویٰ دنیا کا کوئی اور شخص نہیں کر سکتا اور کرنے والا راہ راست پر نہیں ہوگا۔یہاں کوئی یہ کہہ سکتا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی تو کئی مرتبہ غیب کی باتیں بتائی ہیں تو یہ بات ٹھیک ہے لیکن یہ غیب کا علم اﷲ نے جتنا چاہا اور جب چاہا دیا، مثلا:۔ 1۔ نجاشی کی موت کی اطلاع ملی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نمازِجنازہ پڑھی۔ 2۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اﷲ نے قیامت کے متعلق کئی باتیں بتادیں لیکن قیامت کب آئے گی یہ نہ بتایا۔ 3۔لیلۃ القدر کا علم دے کر اﷲنے بھلادیا (یعنی علم واپس لے لیا) یعنی جب اور جتنا علم چاہادے دیا اور پھر محروم کر دیا۔ 4۔اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے شہید کے تمام گناہ معاف قرار دیئے لیکن تھوڑی دیر بعد حکم الٰہی آجانے کے بعد فرمایا کہ قرض معاف نہ ہوگا۔ ان سب باتوں سے ثابت ہوتا ہے کہ اﷲجس وقت اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو جتنا چاہے علم غیب دے سکتا ہے کیونکہ وہ مختار ِکل اور قادر ِمطلق ہے لیکن ہر وقت اور وہ بھی خود بخود جان لینے کی
Flag Counter