Maktaba Wahhabi

32 - 154
آج وہ ساری دنیا میں حق کی دعوت دے رہے ہیں ، ایسے ہی بیشمار لوگ ان کے ساتھ لگے دین کی خدمت کر رہے ہیں جس کا نتیجہ ہمارے سامنے ہے ۔ لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ’’ محنت کرے مرغ انڈا کھا ئے فقیر ‘‘والی بات زور و شور سے چل رہی ہے کہ اکابرینِ جماعت ان تمام داعیوں کی محنتوں کو نظر انداز کر کے دوسروں کی محنتوں اور کاوشوں کا سہرا اپنے سر باندھنے پر تلے ہوئے ہیں جس کی ایک جھلک مولاناسلمان صاحب ندوی کی تقریر سے ملتی ہے ۔ صرف یہی نہیں بلکہ جماعت کے ہر فرد کا تصور بھی یہی ہے کہ دنیا میں دین ِاسلام کو جو کچھ بھی ترقی مل رہی ہے وہ سب انہی کی کوششوں کا نتیجہ ہے ۔ یہ انکی حماقت نہیں تو اور کیا ہے ؟ مسلمانوں میں اس طرح دین سے دوری اور فرقہ واریت سے متعلق ہی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ میری امت 73 فرقوں میں بٹ جائے گی اور سب کے سب جہنم میں جائیں گے سوائے ایک کے ، صحابہ رضی اللہ عنہم نے پوچھا کہ وہ کونسی جماعت ہوگی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ’’ وہ جماعت جو اس راستے پر چلے گی جس پر میں اور میرے صحابہ رضی اللہ عنہم ہیں ۔‘‘ مجھ پر مولانا کا الزام یہ بھی ہے کہ میں نے 20سال انگریزی پڑھنے میں صرف کردئیے جبکہ مولانا کا نظریہ یک طرفہ ہے ۔ یعنی جن لوگوں نے دینی و دنیا وی دونوں علم حاصل کیے ہیں ان لوگوں کا اسلامی نظریہ مولانا کے نظر ئیے سے بالکل جدا اور حقیقت پسندانہ ثابت ہوا ہے ۔ میں نے بہت سارے مقرر سنے اورکتب پڑھی ہیں جنہوں نے ثابت کردیا ہے کہ اسلام کو سمجھنے کا جو انداز انہوں نے اپنایا ہے اور اسلام کی جوخدمت انہوں نے سر انجام دی ہے وہ صرف دینی مدرسوں میں پڑھے ہوئے عالموں سے بھی زیادہ حقیقت کے قریب اور دین اسلام کو تقویت پہنچانے میں زیادہ کار آمدثابت ہوئی ہے ۔ انہوں نے ہزاروں تحقیقی کتابیں بھی لکھی ہیں ۔ میں نے انگریزی تعلیم حاصل کی تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ میں نے قرآن پڑھاہی نہیں ۔ ہاں جتنا بھی پڑھا ہے وہ طوطے کی طرح نہیں پڑھا بلکہ اﷲ کے پیغام کو سمجھنے کی کوشش کی، اس
Flag Counter