Maktaba Wahhabi

134 - 154
(۱) ترکِ تقلید کفر کا پہلا زینہ ہے ۔ (۲) آ ئمہ کرام کی تقلید ایمان کا مضبوط قلعہ ہے ۔ اس کے اِسٹکر بنا کر تقسیم کیئے گئے ۔ ہماری مسجد میں لگے ہوئے ہیں ۔ اِن علمائوں کے صفِ اول کے عالم سے ثابت کرادیں کہ یہ نعرے قرآن اور حدیث کی روشنی میں کہاں تک سچے ہیں ۔ یہ گمراہ کُن نعرے صرف ان کے مقامات کو برقرار رکھنے اور بھولے بھالے بے علم و جاہل اور اَن پڑھ قسم کے معصوم مسلمانوں کو بہکا کر دین اسلام سے خارج کرکے اپنے دین دیوبندیہ پر قائم رکھنے کے لیے انتھک کوشش ہے ۔ میں اﷲکی قسم کھا کر کہتا ہوںکہ باطل کبھی حق پر غالب نہیں آسکتا یہ میرا ایمان ہے ۔ اور یہ ضرور ہوکر رہیگا۔ آج نہیں تو کل ہماری زندگی میں نہیں تو ہمارے بچے ضرور دیکھیں گے کہ اگر انہوں نے سچے دل سے توبہ نہ کی اور اِن حرکتوں سے باز نہ آئے تواِنکے سارے کالے کارناموں کی وجہ سے اﷲپاک انہیں رسوا کرکے رکھ دے گا ۔ کیونکہ یہ چاروں اماموں کو برحق ماننے کا احساس دلاتے ہیں اور اپنے امام کو چھوڑ کر دوسروں کے بارے میں کفر کے فتوے بھی صادر کرتے ہیں ۔ امام شافعیؒ کے بارے میں اِنکی کتابوں میں کیاکیا لکھا ہے ؟ خود پڑھ لیں پتہ چل جائیگا۔ لیکن اس کے برعکس ہم سب کو مانتے ہیں سب کے عمل جو قرآن اور حدیث سے مناسبت رکھتے ہیں اُن پر عمل بھی کرتے ہیں جیسے (۱) امام شافعی ؒاورامام ابوحنیفہ ؒمیں سے امام ابوحنیفہ دعائِ قنوت رکوع سے پہلے کرنے کے قائل ہیں جبکہ امام شافعی رکوع کے بعداور اہلحدیث دونوں کو روا مگر رکوع سے پہلے کو راجح قرار دیتے ہیں ۔ نماز میں بسم اﷲکا پڑھنا جائز ہی نہیں ہے بلکہ مستحب ہے اور یہی قول امام ابو حنیفہؒ کا ہے اور امام احمد کا مشہور مذہب بھی یہی ہے ۔ اور اکثر اہل حدیث کا بھی یہی مسلک ہے ۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث ان کوفیوں کی تردید کرتی ہے جو حوادث وغیرہ میں مطلقاََ نماز فجر
Flag Counter