Maktaba Wahhabi

132 - 154
اُمتِ مسلمہ میں اختلاف و اِنتشار کا آغاز اس وقت ہوا جب اتباع و اطاعت کو چھوڑ کر اس کی جگہ تقلید ِشخصی کو اختیار کیا گیا اور اﷲتعالیٰ کے بھیجے ہوئے امام محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو پیچھے چھوڑ کر اپنے بنائے ہوئے اماموں کے نام مختلف مذاہب کی بنیاد رکھی گئی جبکہ یہ اندھی تقلید فساد کی جڑ ہے اور اس کے اثرات و نتائج اُمت کے لیے تباہ کن ثابت ہوئے ہیں ۔ تقلید نے اُمتِ مسلمہ کو سوائے افتراق اور انتشار کے کچھ نہیں دیا۔تقلید کی درآمد سے قبل مسلمانوں کی جنگیں کفار سے ہوا کرتی تھیں اور مسلمان آپس میں متحد تھے ۔ ستیاناس ہو اس اندھی تقلید کا جس نے مسلمانوں کو آپس میں لڑانا شروع کیا۔یہ اندھی تقلید ایسی آفت ہے کہ جو شخص ایک دفعہ اس کے چنگل میں پھنس جاتا ہے تو پھر وہ سنتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر عمل کے قابل ہی نہیں رہتا بلکہ وہ ا پنے تقلیدی مذہب کا ہی پیروکار بن کے رہ جاتا ہے ۔ مقلدوں کے لیے قرآن و حدیث سے ثابت شدہ اعمال پر عمل کرنا یا انہیں قبول کرنا بھی بہت مشکل دکھائی دیتا ہے ۔ مقلد ضعیف سے ضعیف روایا ت کا سہارا لیکر اعلیٰ درجے کی صحیح احادیث کا انکار کرنے پر کمر بستہ ہوجاتا ہے ۔ مقلد اُمتیوں کے پیچھے جاتا ہے جبکہ اتباع کرنے والا رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے راستے کا متلاشی ہوتا ہے لہٰذا جو فرق بینا اور نابینا میں ہے وہی فرق متبع اور مقلد میں ہے ۔ اور جیسے مشرک موحد نہیں ہوسکتا بدعتی اہل سنت نہیں ہوسکتا ایسے ہی مقلد کبھی مکمل متبعِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نہیں ہوسکتا۔ مقلد ہمیشہ لکیر کا فقیر ہوتا ہے اس لیے دلیل کے بغیر ہی ہر اَیرے غیرے کی بات پر عمل کرنا شروع کر لیتا ہے ۔اُمت میں سے کسی فرد و بشر کو تقلید کرنے کا حکم نہ تو اﷲتعالیٰ نے دیا ہے ، نہ اس کا حکم اﷲتعالیٰ کے بھیجے ہوئے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے دیا ہے اور نہ ہی امام ابو حنیفہ ؒنے کہیں یہ کہا ہے کہ میری تقلید کرنا اور میرے نام پر ایک مذہب کی بنیاد رکھ لینا۔ جبکہ اہلحدیث در حقیقت متبع رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہیں اور اتباع رسول صلی اللہ علیہ وسلم کاحکم خود اﷲتعالیٰ نے قرآن ِ کریم میں دیا ہے ۔ اس لیے ہمارے امام حضرت محمدرسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں جنہیں اﷲتعالیٰ نے منصبِ امامت پر فائز فرمایا ہے ۔ اِن
Flag Counter