Maktaba Wahhabi

363 - 373
کاآخری وقت غروب آفتاب ہے۔[1] (14)۔ہر کنکری کا جمرہ کے حوض میں گرنا ضروری ہے،پھر وہ حوض میں رہے یا حوض میں پڑ کر باہرگرجائے اس سے کچھ فرق نہیں پڑتا۔یادرہے کنکریاں مارنے کااصل مقام حوض ہے وہ بلند ستون نہیں جودورسے نظر آتاہے۔ستون تو ایک علامت ہے جو دور سے کنکریاں مارنے والوں کی سہولت کی خاطر مقرر کی گئی ہے۔بنا بریں حاجی کو چاہیے کہ وہ ستون کو نشانہ بنانے کے بجائے جمرہ کے حوض میں کنکری پھینکنے کی کوشش کرے کیونکہ یہی رمی کامحل ومقام ہے۔اگر کسی نے جمرہ کے ستون کو نشانہ بناکر کنکری ماری لیکن وہ حوض کے اوپر سے نہ گزری بلکہ ادھر اُدھر نکل گئی تو وہ شمار نہ ہوگی۔[2] (15)۔کمزور اور معذور افراد آدھی رات کے بعد کنکریاں مارسکتے ہیں۔اگر کمزوروں کے علاوہ دوسرے لوگ بھی نصف رات کے بعد کنکریاں مارلیں گے تو جائز ہے لیکن افضل نہیں۔[3] (16)۔مسنون یہی ہے کہ منیٰ پہنچتے ہی کوئی اور کام کیے بغیر سب سے پہلے جمرہ عقبہ کو کنکریاں ماری جائیں یہ کام "تحیۃ منی" ہے۔ (17)۔ہر کنکری پھینکتے وقت اللہ اکبر کہے اور ساتھ یہ کلمات کہے:"اَللّٰهُمَّ اجْعَلْهُ حَجًّا مَبْرُوْرًا وَذَنْبًا مَغْفُوْرًا" ’’اے اللہ اس حج کو مقبول بنا اور گناہ معاف کردے۔‘‘ [4] یوم النحر،یعنی دس ذوالحجہ کو صرف جمرہ عقبہ ہی کو کنکریاں ماری جائیں۔ (18)۔جمرۂ عقبہ کی رمی کے بعد قربانی کرے۔اگر وہ متمتع یاقارن ہے تو اس پر قربانی کرنا واجب ہے ورنہ مستحب ہے۔وہ قربانی خریدے،اسے خود ذبح کرے،اس کاگوشت تقسیم کرے اور اس کا کچھ حصہ اپنے لیے بھی رکھ لے۔ (19)۔پھر سر منڈوائے یا بال کٹوائے ،البتہ منڈانا افضل ہےکیونکہ اللہ تعالیٰ کے فرمان:
Flag Counter