دین اسلام کا علم وفہم حاصل کرنے کی فضیلت
الحمد للّٰه رب العالمين، والصلاة والسلام على نبينا محمد،وعلى آله وأصحابه وأتباعه بإحسان إلى يوم الدين وبعد:
دین اسلام کا علم وفہم حاصل کرنا افضل ترین اعمال میں سے ہے جو خیر و بھلائی کی علامت ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"مَنْ يُرِدِ اللّٰهُ بِهِ خَيْرًا يُفَقِّهْهُ فِي الدِّينِ"
"اللہ تعالیٰ جس شخص کے ساتھ بھلائی کا ارادہ فرماتا ہے، اسے دین کا فہم عطا کر دیتا ہے۔"[1]
اس کی وجہ یہ ہے کہ دین میں تفقہ سے ایسا نافع علم حاصل ہوتا ہے جو عمل صالح کے لیے ایک اچھی بنیاد بنتا ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
"هُوَ الَّذِي أَرْسَلَ رَسُولَهُ بِالْهُدَىٰ وَدِينِ الْحَقِّ "
"وہی ہے جس نے اپنے رسول کو ہدایت اور دین حق دے کر بھیجا۔"[2]
اس آیت میں"الھدی"سے مراد نافع علم ہے۔ اور "دین الحق"سے مراد عمل صالح ہے۔
اللہ تعالیٰ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم دیا ہے کہ وہ اپنے علم میں اضافے کے لیے دعا کرتے رہیں جیسا کہ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
"وَقُل رَّبِّ زِدْنِي عِلْمًا" ’’(اے نبی! )دعا کیجیے کہ اے میرے پروردگار! مجھے مزید علم عطا فرما۔‘‘ [3]
حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ یہ آیت علم کی فضیلت پر وضاحت سے دلالت کرتی ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو علم کے علاوہ کوئی اور چیززیادہ سے زیادہ مانگنے کا حکم نہیں دیا۔ جن مجلسوں میں دین کا مفید علم سیکھا جاتا ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں "رياض الجنة" "جنت کے باغیچے "قراردیا ہے۔[4]
|