یوں وہ کمان کی شکل بنالیتے ہیں یا لیٹنےکے قریب ہوجاتے ہیں۔کئی حضرات نماز میں کھڑے ہوکر اپنے پاؤں اس قدر ٹیڑھے کرلیتے ہیں کہ ساتھ والا نمازی تنگ اورپریشان ہوجاتا ہے۔یہ عجیب وغریب صورتیں ہیں جو کبھی غلو تک پہنچادیتی ہیں۔ہم اللہ تعالیٰ سے ان کےلیے اور اپنے لیے حق اور اس پرعمل کی توفیق کی دعا کرتے ہیں۔
نماز نبوی کی عملی صورت
پچھلے صفحات پر ہم نےنماز کےارکان ،واجبات اور سنن کا تذکرہ کیا ہے۔اب ہم چاہتے ہیں کہ ان ارکان،واجبات اور سنن پر مشتمل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ نماز قدرے تفصیل سے بیان کریں۔جو ایک مسلمان کے لیے نمونہ وآئینہ ہو اور اس کی نماز اس فرمان رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے مطابق ہو:
"صَلُّوا كَمَا رَأَيْتُمُونِي أُصَلِّي" "تم ایسے نماز پڑھو جیسے تم نے مجھے نماز پڑھتے دیکھا ہے۔"[1]
(1)۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو قبلہ کی طرف رخ کرتے اور اپنے ہاتھوں کو کندھوں یاکانوں کے برابر اٹھاتے۔اپنی ہتھیلیوں کو قبلہ کی جانب کرتے اور"اللہ اکبر" کہتے تھے۔[2]
(2)۔پھر دائیں ہاتھ سے بائیں ہاتھ کو پکڑتے[3] اور دونوں ہاتھوں کو سینے پر باندھ لیتے۔[4]
(3)۔پھر آپ دعائے استفتاح پڑھتے۔اور ایک دعائے استفتاح پر دوام نہیں کرتے تھے بلکہ آپ سے اس بارے میں متعدد دعائیں منقول ہیں،ان میں سے کوئی ایک پڑھی جاسکتی ہے۔ایک دعا یہ ہے:
"سُبْحَانَكَ اللّٰهُمَّ وَبِحَمْدِكَ، وَ تَبَارَكَ اسْمُكَ، وَتَعَالَى جَدُّكَ، وَلَا إِلَهَ غَيْرُكَ"
"اے اللہ! تو اپنی تعریفوں کے ساتھ پاک ہے۔تیرا نام بابرکت ہے۔تیری شان بلند ہے۔تیرے سوا
|