نیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: "مِنْ حُسْنِ إِسْلامِ الْمَرْءِ تَرْكُهُ مَالا يَعْنِيهِ" "آدمی کے اسلام کی خوبی یہ ہے کہ وہ بے مقصد باتیں چھوڑدے۔"[1] محرم تلبیہ ذکر الٰہی تلاوت قرآن امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے کاموں میں خود کو مصروف رکھے اور وقت کو ضائع ہونے سے بچائے رضائے الٰہی کے حصول میں مگن رہے اجرو ثواب کا شوق رکھے ۔نیت خالص رکھے کیونکہ وہ احرام کی حالت میں ہے اور عظیم عبادت کی ادائیگی کے لیے اور مقدس و بابرکت مقامات کی زیارت کے لیے نکلا ہے۔ حج تمتع کا مختصر طریقہ جب وہ مکہ مکرمہ پہنچ جائے تو اگر اس نے حج تمتع کی نیت کی ہے تو وہ عمرہ ادا کرے، یعنی بیت اللہ کے سات چکر لگائے ،مقام ابراہیم پر دو رکعتیں ادا کرے ممکن ہو تو مقام ابراہیم کے پیچھے اور قریب کھڑا ہو ورنہ مسجد حرام کی کوئی بھی جگہ درست ہے، پھر صفاو مروہ کے درمیان سعی کرنے کے لیے جائے اور وہاں سات چکر لگائے۔ صفا سے شروع کرے اور آخری چکر مروہ پر ختم کرے۔ صفا سے مروہ تک جانے سے ایک چکر اور مروہ سے واپس آنے سے دوسرا چکر شمار ہو گا۔ طواف وسعی میں اللہ تعالیٰ کا ذکر اور دعا جاری رکھے۔ سعی کے آخری چکر کے بعد مردسر کے تمام بال کتروائے جبکہ عورت اپنے سر کی چوٹی سے ایک پور بال کاٹ لے۔ حجامت کے بعد( عمرہ کرنے والا ) حالت احرام سے آزاد ہو گیا ہے۔ اب اس کے لیے وہ تمام کام جائز ہیں جو حالت احرام میں منع تھے، مثلاً: جماع کرنا، خوشبو لگانا ،سلا ہوا لباس پہننا، ناخن تراشنا،مونچھیں کاٹنا اور بغلوں کے بال اکھاڑ نا وغیرہ۔ اب وہ آٹھ ذوالحجہ تک حالت احرام سے آزاد ہی رہے گا ،پھر آٹھ ذوالحجہ کو حج کا احرام باندھ کر منی کی جانب جائے۔ اس کی تفصیل اگلے صفحات پر ملاحظہ فرمائیں گے۔ ان شاء اللہ تعالیٰ۔ حج قران کا مختصر طریقہ جو شخص حج قران یا حج افراد کی نیت کر کے مکہ میں آیا ہو وہ طواف قدوم کرے اور اگر چاہے تو حج کی سعی سے بھی فارغ ہو جائے(تاکہ دس ذوالحجہ کو رش سے بچ جائے) اور وہ یوم النحر تک حالت احرام ہی میں رہے گا جس کی تفصیل آگے آئے گی۔ ان شاء اللہ تعالیٰ۔ یوم الترویہ اور یوم عرفہ کے کام (1)۔میقات پر پہنچنے والا شخص حج کی تین اقسام میں سے کسی ایک قسم کا ارادہ کرکے احرام کی نیت کرے۔حج کی تینوں |