اور فرمایا:یہ سورج اور چاند اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں ،یہ کسی کی موت یازندگی(پیدائش) کی وجہ سے بےنور نہیں ہوتے جب تم ایسا ہوتے ہوئے دیکھو تو اللہ کویاد کرو،تکبیرات کہو،نماز پڑھو اور صدقہ کرو۔"[1] (9)۔اگر گرہن ختم ہونے سے پہلے ہی نماز مکمل ہوجائے تو دوبارہ نماز پڑھنے کی ضرورت نہیں بلکہ لوگوں کو اللہ تعالیٰ کے ذکر اور دعا میں مصروف ہوجانا چاہیے۔اگر نماز کےدوران میں گرہن ختم ہوجانے کا علم ہوجائے تو نماز کو توڑا نہ جائے بلکہ مختصر کرلیا جائے۔اللہ تعالیٰ کاارشاد ہے:"وَلَا تُبْطِلُوا أَعْمَالَكُمْ" "اوراپنے اعمال کو غارت نہ کرو۔"[2] نیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ا رشاد ہے:"نماز کسوف گرہن کے ختم ہونے تک ہے۔"[3] شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:"کسوف کادورانیہ کبھی لمبا ہوتاہے اور کبھی چھوٹا کیونکہ کبھی ساراحصہ گرہن زدہ ہوجاتا ہے اورکبھی نصف اورکبھی ایک تہائی حصہ،جب زیادہ حصے کوگرہن لگے تب پہلی رکعت میں سورہ بقرہ یا اس جیسی لمبی سورت کی قراءت کرے،پھر ایک رکوع کے بعد پہلی سورت سے کم لمبی سورت کی قراءت کی جائے۔اس بارے میں ہم احادیث صحیحہ کا ذکر کرچکے ہیں۔" نمازکسوف میں تخفیف اس کے سبب کے زائل ہوجانے کی وجہ سے ہے۔اسی طرح اگر معلوم ہوکہ گرہن زیادہ دیر نہیں رہےگا یا نماز شروع کرنے سےپہلے ہی کم ہونا شروع ہوجائے گا تو نماز شروع کردے لیکن مختصر پڑھے ،جمہور اہل علم کا یہی موقف ہے کیونکہ یہ نماز کسی علت کی وجہ سے شروع کی تھی اور وہ اب زائل ہورہی ہے۔اسی طرح اگر نماز شروع کرنے سے قبل ہی گرہن ختم ہوگیا تو تب نماز کسوف پڑھنے کی ضرورت نہیں۔[4] نماز استسقا کے احکام یہاں استسقا سے مراد اللہ تعالیٰ سے بارش کی دعا کرنا ہے ۔ کسی فریاد رس سے فریاد کرنا نفوس انسانیہ کی فطرت اور جبلت ہے۔ اور حقیقی فریاد رس اللہ تعالیٰ کی ذات ہے۔ نماز استسقاء سابقہ امتوں میں بھی معروف تھی، لہٰذا یہ انبیائے |