نفلی صدقات کا بیان
کتاب وسنت میں مال کی فرض زکاۃ کے ساتھ نفلی صدقات کی ترغیب بھی ہے اور اس کے لیے کوئی وقت بھی مقرر نہیں۔اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب مجید کی متعدد آیات میں اس طرف توجہ دلائی ہے،چنانچہ اللہ تعالیٰ کاارشاد ہے:
"وَآتَى الْمَالَ عَلَىٰ حُبِّهِ ذَوِي الْقُرْبَىٰ وَالْيَتَامَىٰ وَالْمَسَاكِينَ وَابْنَ السَّبِيلِ وَالسَّائِلِينَ وَفِي الرِّقَابِ"
"اور مال سے محبت کے باجود اُسے رشتے داروں،یتیموں،مسکینوں،مسافروں ،سوال کرنے والوں اور گردنیں چھڑانے کےلیے خرچ کرے۔"[1]
اور فرمان الٰہی ہے:
"وَأَنْ تَصَدَّقُوا خَيْرٌ لَكُمْ إِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُونَ"
"اور تم صدقہ کروتو یہ تمہارے لیے بہت ہی بہتر ہے اگر تم علم رکھتے ہو۔"[2]
ایک اورمقام پرفرمایا:
"مَنْ ذَا الَّذِي يُقْرِضُ اللّٰهَ قَرْضًا حَسَنًا فَيُضَاعِفَهُ لَهُ أَضْعَافًا كَثِيرَةً"
"کون ہے جو اللہ کو اچھا قرض دے،پھر اللہ اس کے لیے وہ مال بہت بڑھا چڑھا کرعطا فرمائے؟"[3]
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
"إن الصدقَةَ تُطْفِئُ غَضَبَ الرَّبِّ، وتَدْفَعُ مِيتَة السُّوءِ"
صدقہ رب تعالیٰ کے غضب کو ختم کردیتا ہے اور بُری موت سے بچاتا ہے۔"[4]
صحیح حدیث میں ہے:
" سَبْعَةٌ يُظِلُّهُمُ اللّٰهُ فِي ظِلِّهِ يَوْمَ لَا ظِلَّ إِلَّا ظِلُّهُ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ رَجُلٌ تَصَدَّقَ بِصَدَقَةٍ فَأَخْفَاهَا حَتَّى لَا تَعْلَمَ شِمَالُهُ مَا تُنْفِقُ يَمِينُهُ"
|