ہیں،سینوں پر زنجیریں لٹکاتے پھرتے ہیں۔یہ لوگ حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں موجود وعیدشدید کی قطعاً پرواہ نہیں کرتے یا پھرانھیں ایسی روایات کا علم ہی نہیں۔ان لوگوں کو سونے کےزیورات پہننے سے توبہ کرنی چاہیے اورصرف چاندی کی انگوٹھی پر اکتفا کرنا چاہیے جو اللہ تعالیٰ نے ان کے لیے مباح قراردی ہے۔حلال کےہوتے ہوئے حرام استعمال کرنے کی کیاضرورت ہے؟اللہ تعالیٰ کاارشاد ہے: "وَمَن يَتَّقِ اللّٰهَ يَجْعَل لَّهُ مَخْرَجًا ﴿٢﴾ وَيَرْزُقْهُ مِنْ حَيْثُ لَا يَحْتَسِبُ ۚ وَمَن يَتَوَكَّلْ عَلَى اللّٰهِ فَهُوَ حَسْبُهُ ۚ إِنَّ اللّٰهَ بَالِغُ أَمْرِهِ ۚ قَدْ جَعَلَ اللّٰهُ لِكُلِّ شَيْءٍ قَدْرًا" "اورجو شخص اللہ سے ڈرے تووہ اس کےلیے (مشکلات سے ) نکلنے کا راستہ بنا دیتا ہے ۔ اور وہ اسےرزق دیتا ہے جہاں سے اسے گمان تک نہیں ہوتا۔ اورجو شخص اللہ پر توکل کرے تووہ اس کےلیے کافی ہے ، بےشک اللہ اپنا کام پورا کر کےرہتاہے ۔ بےشک اللہ نے ہر چیز کےلیے اندازہ مقرر کر رکھاہے ۔"[1] ہم اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے ہیں کہ وہ ہمیں اپنے دین کی بصیرت اور اس کافہم دے اور عمل واخلاص کی دولت سے مالا مال کردے۔ سامان تجارت میں زکاۃ کابیان سامان تجارت میں زکاۃ فرض ہے۔اللہ تعالیٰ کاارشاد ہے: "خُذْ مِنْ أَمْوَالِهِمْ صَدَقَةً تُطَهِّرُهُمْ وَتُزَكِّيهِمْ بِهَا" "(اے نبی!)ان کے مالوں میں سے صدقہ لیجیے(تاکہ) اس کے ذریعے سے انھیں پاک کریں اور ان کا تزکیہ کریں۔"[2] نیزارشاد باری تعالیٰ ہے: "وَالَّذِينَ فِي أَمْوَالِهِمْ حَقٌّ مَعْلُوم ٌ * لِلسَّائِلِ وَالْمَحْرُومِ" "اور جن کے مالوں میں مقررہ حصہ ہے۔مانگنے والوں کا بھی اور سوال سے بچنے والوں کابھی۔"[3] علاوہ ازیں مال زیادہ ترسامان تجارت ہی کی صورت میں ہوتا ہے،اس لیے مذکورہ آیات کے عمومی حکم میں یہ بالاولیٰ شامل ہے۔سیدنا سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں حکم دیاکرتے تھے کہ ہم تجارت کے |