جب جنبی وضو کر لےتب وہ مسجد میں ٹھہر سکتا ہے۔ حضرت عطاء رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:"میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب کو دیکھا وہ جنابت کی حالت میں ہوتے تو وضو کر کے مسجد میں بیٹھ جایا کرتے تھے۔"[1] وضوکرنے میں حکمت یہ ہے کہ اس سے جنابت میں تخفیف ہو جاتی ہے۔ جنبی شخص مسجد میں سے گزر سکتا ہے بیٹھ نہیں سکتا کیونکہ اللہ تعالیٰ کے ارشاد: (إِلَّا عَابِرِي سَبِيلٍ) میں نہی سے یہ استثناء اباحت کی دلیل ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان :"لا أحل المسجد لحائض ولا جنب" میں موجود عموم کے لیے مخصص بھی ہے۔ عیدگاہ کا بھی یہی حکم ہے۔ یعنی جنبی شخص بغیر وضو کے وہاں نہ ٹھہرے،البتہ وہاں سے گزر سکتا ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "وليعتزل الحيض المصلى " "حیض والی عورتیں جائےنماز سے الگ رہیں۔"[2] قضائے حاجت کے آداب دین اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے جو ان تمام امور کی طرف رہنمائی کرتا ہے جو دین و دنیا میں انسانوں کو پیش آتے ہیں۔ ان میں ایک پہلو قضائے حاجت کے آداب کی تعلیم کا بھی ہے۔ دین اسلام نے یہ آداب بھی سکھلائے ہیں تاکہ انسان اپنی امتیازی خصوصیات کی وجہ سے حیوان سے ممتاز رہے۔علاوہ ازیں ہمارا دین طہارت و نظافت والا دین ہے جو ہر مسلمان سے طہارت و صفائی کا متقاضی ہے، لہٰذا ہم یہاں بالا اختصاران آداب شرعیہ کا ذکر کرتے ہیں جو ایک مسلمان کو بیت الخلا میں جاتے وقت اور قضائے حاجت کے دوران ملحوظ خاطر رکھنے چاہئیں ۔ جب کوئی مسلمان قضائے حاجت کے لیے بیت الخلا میں داخل ہو تو پہلے بایاں قدم اندر رکھے اور (داخل ہونے سے پہلے) یہ دعا پڑھے: ((بِسْمِ اللّٰهِ، اللّٰهُمَّ إنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الـخُبْثِ والـخَبَائِثِ)) |