کلی کرتے وقت سارے منہ میں پانی کو خوب پھرائے اور گھمائےاور ناک میں پانی ڈالتے وقت سانس کے ذریعے ناک کے بلند حصے تک پانی کو کھینچے۔[1] داڑھی گھنی ہونے کی صورت میں اس کا خلال کرنا مسنون ہے۔[2] اسی طرح ہاتھوں اور پاؤں کی انگلیوں کا خلال بھی مستحب ہے۔ دائیں جانب سے ابتدا کرنا: ہاتھوں اور پاؤں کو دھوتے وقت بائیں اعضاء کی بجائے دائیں اعضاء پہلے دھوئے جائیں۔ چہرہ دونوں ہاتھ اور دونوں پاؤں کو ایک بار سے زیادہ، یعنی دو،دویا تین تین بار دھونا بھی مستحب ہے۔ میرے بھائی! یہ وضو کی شرائط ،فرائض اور سنن ہیں۔ آپ کو چاہیے کہ انھیں سیکھ لیں اور وضو کرتے وقت انھیں ملحوظ رکھیں تاکہ آپ کا وضو احکام شرعیہ کے مطابق ہو اور اجر کے حصول کا ذریعہ ہو۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ آپ کو علم نافع اور عمل صالح نصیب فرمائے۔(آمین ) وضو کا مفصل طریقہ آپ گزشتہ صفحات میں وضو کی شرائط، فرائض اور سنن کا بیان پڑھ چکے ہیں۔ اب ہم انھی نصوص شرعیہ کی روشنی میں مکمل وضو تفصیل کے ساتھ بیان کریں گے تاکہ آپ کا عمل اس کے مطابق ہو۔ وضو کرنے والا اولاً وضو کی نیت کرے کہ وہ اللہ تعالیٰ کے حکم کی تعمیل میں نماز وغیرہ کے لیے وضو کر رہا ہے ،پھر بسم اللہ پڑھے۔پھر اپنے ہاتھوں کو تین بار دھوئے، پھر تین بار کلی کرے اور ناک میں تین بار پانی کھینچے ،بائیں ہاتھ سے ناک جھاڑے،پھر تین بار چہرہ دھوئے، لمبائی میں چہرے کی حد پیشانی کے اوپر والے حصے (جہاں سر کے بال شروع ہوتے ہیں)سے لے کر ٹھوڑی تک ہے۔ داڑھی کے بال چہرےکاحصہ ہیں جن کا دھونا فرض ہے۔ داڑھی مختصر ہے تو اس کو اوپر اور اندر سے دھونا ضروری ہے۔ اگر داڑھی لمبی اور ایسی گھنی ہے کہ اس کے نیچے والی جسمانی جلد نظر نہیں آتی تو صرف داڑھی کے باہر والے حصے کو دھولیا جائے اور اندورنی حصے کا خلال کر لیا جائے ،جس کا |