علاوہ ہیں اگر ان میں سے کسی نے جدہ سے احرام باندھا تو اس نے واجب کو ترک کیا (جو کہ میقات سے احرام باندھنا تھا) لہٰذا اس پر فدیہ لازم ہے۔ اس غلطی کا ارتکاب بہت سے لوگ کرتے ہیں، اس لیے ہم نے اس پر تنبیہ کرنا ضروری سمجھا ۔ بعض لوگ احرام کے لیے غسل ضروری سمجھتے ہیں، پھر وہ کہتے ہیں کہ ہم جہاز میں غسل وغیرہ نہیں کر سکتے ،لہٰذا جب جدہ ائر پورٹ پر اتریں گے تو غسل کر کے احرام باندھ لیں گے۔ ان حضرات کو علم ہونا چاہیے کہ احرام کا مطلب"نیت کے ساتھ مناسک حج میں داخل ہونا اور احرام کے ممنوعات سے حتی الامکان بچنا ہے۔" باقی رہا غسل اور خوشبو کا استعمال تو یہ اعمال سنت کا درجہ رکھتے ہیں، نیز یہ کام جہاز میں سوار ہونے سے پہلے آسانی سے ہو سکتے ہیں بلکہ ان کے بغیر بھی احرام کی نیت کر لی جائے تب بھی کوئی حرج نہیں۔ ایسا شخص میقات کے برابر ہونے پر یا اس سے تھوڑی دیر پہلے احرام کی نیت کرے اور اپنی سیٹ پر بیٹھا تلبیہ کہتا رہے۔ واضح رہے کہ میقات کا علم جہاز کے عملے سے پوچھ کر ہو سکتا ہے یا وہ اندازہ اور کوشش کر کے معلوم کر لے ۔اگر اس نے ایسا کیاتو اس نے حسب طاقت واجب ادا کر دیا ،اگر اس نے اس کے بارے میں سستی اور لاپروائی کی تو وہ خطا کا مرتکب ہو گا اور بغیر عذر کے واجب کا تارک ہو گا جس سے اس کے حج اور عمرے میں نقص واقع ہو گا۔ جس شخص نے احرام کے بغیر ہی میقات کو عبور کر لیا تو وہ واپس لوٹے اور میقات پر آکر احرام باندھے کیونکہ یہ ایسا واجب ہے جس کا تدارک ممکن ہے لہٰذا اس کا ترک جائز نہیں۔ اگر وہ واپس نہ لوٹا اور جدہ وغیرہ ہی سے احرام باندھ لیا تو اس پر ایک سالم بکری ،اونٹ یا گائے کا ساتواں حصہ بطور فدیہ ہے جسے وہ خود نہ کھائے بلکہ حرم کے مساکین میں تقسیم کر دے۔ ہر مسلمان کو چاہیے کہ وہ دینی امور کو اہمیت دے کہ ہر عبادت کو مسنون طریقے سے ادا کرے، انھی میں سے حج عمرے کا احرام ہے۔ مقررہ میقات پر احرام کی نیت کرے اور احرام باندھے، بغیر احرام کے میقات عبور نہ کرے۔ احرام باندھنے کا طریقہ مناسک حج میں سب سے پہلا اہم کام احرام باندھنا ہے جو حج میں داخل ہونے کی نیت ہے۔ احرام کی وجہ تسمیہ یہ ہے کہ اس سے مسلمان اپنے آپ پر ہر وہ چیز حرام کر لیتا ہے جو احرام سے پہلے مباح تھی، جیسے :نکاح کرنا، خوشبولگانا ،ناخن تراشنا ،حجامت بنوانا یا عام معمول کا لباس پہننا وغیرہ۔ |