"كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَوَضَّأُ بِالْمُدِّ ، وَيَغْتَسِلُ بِالصَّاعِ" "نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایک مد سے وضو اور ایک صاع سے غسل کرلیاکرتے تھے۔"[1] ہمیں بھی چاہیے کہ آپ کی پیروی کرتے ہوئے کم از کم پانی کا استعمال کریں اور اسراف سے بچیں۔ (7)۔غسل کرنے والا شخص پردے کا اہتمام کرے۔لوگوں کے سامنے ننگا غسل نہ کرے۔حدیث میں ہے: "إِنّ اللّٰهَ حَيیّ سِتّيرٌ، يُحِبّ الحَيَاءَ والسّتْرَ، فَإِذَا اغْتَسَلَ أَحَدُكُمُ فَلْيَسْتتِرْ " "اللہ تعالیٰ حیا والا ہے(عیب) چھپانے والا ہے۔وہ حیا اور پردہ پوشی کو پسند کرتا ہے۔جب کوئی غسل کرے تو(اچھی طرح) پردہ کرے۔"[2] (8)۔غسل جنابت بندے اور اس کےرب کے درمیان امانتوں میں سے ایک امانت ہے ،لہذا بندہ اس کی محافظت کرے،اس کے احکام کا خیال رکھے تاکہ وہ مسنون طریقے سے غسل ادا کرسکے۔اگر اسے غسل کے احکام ومسائل کا علم نہ ہوتو کسی سے پوچھ لے اور اس بارے میں جھجک اور شرم محسوس نہ کرے ارشاد نبوی ہے: "ان اللّٰه لا يستحيي من الحق" "اللہ تعالیٰ حق بیان کرتے نہیں شرماتا۔"[3] جو حیا دینی امور کے سیکھنے میں رکاوٹ ہے وہ حیا قابل مذمت ہے ،شیطانی کمزوری ہے۔شیطان ہرگز نہیں چاہتا کہ کوئی انسان اپنے دین میں کامل ہو اور اسے احکام دین کی معرفت ہو۔طہارت کامسئلہ ایک عظیم مسئلہ ہے۔اس میں کوتاہی انتہائی خطرناک اور نقصان دہ ہے کیونکہ نماز دین اسلام کاایک ستون ہے جس کا دارومدار طہارت پر ہے۔دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں اور سب مسلمانوں کو دینی بصیرت سے نوازے اورقول وعمل میں اخلاص نصیب فرمائے۔ تیمم کے احکام اللہ تعالیٰ نے نماز کی ادائیگی کے لیے چھوٹی موٹی تمام نجاستوں سے"پاک پانی کے ساتھ طہارت"حاصل |