حج بدل کرنے والے (نائب) کو اس قدر اخراجات دیے جائیں کہ وہ آسانی سے سفر میں آنے جانے کی تمام ضروریات پوری کر سکے ۔ کسی کو اجرت پر حج کے لیے روانہ کرنا درست نہیں۔ اسی طرح حج بدل کو مال کی کمائی کا ذریعہ بنانا بھی درست نہیں بلکہ نائب کا مقصود و مطلوب یہ ہو کہ وہ اپنے بھائی کو دینی نفع دینا چاہتا ہے، لہٰذا وہ اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے بیت اللہ کا حج کرے گا۔ حج کے مقامات کی زیارت کرے گا۔ اس کا حج صرف اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کے حصول کے لیے ہوگا نہ کہ دنیا کے لیے۔ اگر اس نے محض مال کے حصول کی خاطر حج کیا تو وہ صحیح نہ ہو گا۔ عورت پر حج فرض ہونے کی شرائط اور اس کی نیابت کے احکام ہر مسلمان مرد اور عورت پر حج کرنا اس وقت فرض ہو جاتا ہے جب وہ تمام شرائط موجود ہوں جن کا ذکر گزشتہ باب میں ہو چکا ہے، البتہ عورت کے لیے ایک مزید شرط یہ ہے کہ دوران سفر اس کا خاوند یا کوئی محرم ساتھ ہو کیونکہ عورت کے لیے خاوند یا محرم کے بغیر حج یا کوئی اور سفر کرنا جائز نہیں۔اس کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: "لَا تُسَافِرْ الْمَرْأَةُ إِلَّا مَعَ ذِي مَحْرَمٍ وَلَا يَدْخُلُ عَلَيْهَا رَجُلٌ إِلَّا وَمَعَهَا مَحْرَمٌ" "کوئی عورت محرم کے بغیر سفر نہ کرے اور کسی عورت کے پاس کوئی آدمی اس وقت تک نہ جائے جب تک اس کاکوئی محرم موجود نہ ہو۔"[1] ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا :میں جہاد کرنے کے لیے لشکر کے ساتھ جا رہا ہوں اور میری بیوی حج کے لیے جانا چاہتی ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" تم اپنی بیوی کے ساتھ جاؤ۔"[2]صحیحین کی روایت یوں ہے: میری بیوی حج کے لیے روانہ ہو چکی ہے اور میرا نام فلان غزوہ کے مجاہدین میں لکھا جا چکا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "انطلق فحج مع امرأتك" "جاؤ اور اپنی بیوی کے ساتھ حج میں شریک ہو جاؤ۔"[3] |