Maktaba Wahhabi

362 - 373
"اے ثبیر پہاڑ! روشن ہوجاتاکہ ہم(منیٰ کی طرف) پلٹیں۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کی مخالفت کرتے ہوئے طلوع آفتاب سے پہلے ہی منیٰ کی جانب روانہ ہوگئے۔"[1] (9)۔مزدلفہ سے منیٰ جاتے ہوئے سکون واطمینان اور وقار کو ملحوظ رکھے۔جب وادی محسر میں پہنچے تو تیزی سے چلے۔ (10)۔منیٰ پہنچنے سے پہلے جمرات کی رمی کے لیے اگرحاجی راستے ہی سے کنکریاں اٹھالے تو بہترہے۔اگر مزدلفہ یا منیٰ یا کسی اور جگہ سے کنکریاں لے لے تو بھی جائز ہے۔سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کا بیان ہے: " قَالَ رَسُولُ اللّٰهِ - صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: غَدَاةَ الْعَقَبَةِ وَهُوَ عَلَى نَاقَتِهِ «الْقُطْ لِي حَصًى» فَلَقَطْتُ لَهُ سَبْعَ حَصَيَاتٍ، هُنَّ حَصَى الْخَذْفِ، فَجَعَلَ يَنْفُضُهُنَّ فِي كَفِّهِ وَيَقُولُ «أَمْثَالَ هَؤُلَاءِ، فَارْمُوا» ثُمَّ قَالَ: «يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِيَّاكُمْ وَالْغُلُوَّ فِي الدِّينِ، فَإِنَّهُ أَهْلَكَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمُ الْغُلُوُّ فِي الدِّينِ" "رسول اللہ( صلی اللہ علیہ وسلم ) نے دس ذوالحجہ کی صبح کو سواری پر بیٹھے بیٹھے مجھے فرمایا:"مجھے کنکریاں چن دو۔"تب میں نے سات کنکریاں چن دیں جو انگلیوں کے پوروں میں آسکتی تھیں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم انھیں ہاتھ میں لے کر حرکت دے رہے تھے اور فرمارہے تھے کہ ایسی ہی کنکریاں مارو،پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"اے لوگو!دین میں غلو کرنے سے بچو،بے شک پہلے لوگوں کو دین میں غلو نے تباہ کردیاتھا۔"[2] (11)۔لہذا کنکری کاحجم لوبیے کے برابر چنے کے دانے سےذرا بڑا ہونا چاہیے۔ (12)۔کنکریوں کے بغیر کسی اور چیز سے رمی جائز نہیں اور نہ بڑے پتھراستعمال کیے جائیں کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے چھوٹے چھوٹے پتھر(کنکریاں) استعمال کیے تھے۔اور فرمایا: "لِتَأْخُذُوا مَنَاسِكَكُمْ" "مجھ سے احکام حج سیکھو۔"[3] (13)۔جب حاجی منیٰ میں پہنچ جائے اور جمرہ عقبہ ،جوآخری اور مکہ کی طرف ہے،جسے بڑا جمرہ بھی کہاجاتاہے،کے قریب ہوجائے تو اسے طلوع آفتاب کے بعد ایک ایک کرکے سات کنکریاں مارے۔اس جمرے کو کنکریاں مارنے
Flag Counter