تیمم اور اس کاطریقہ
تیمم کا لغوی معنی:
یہ’ ’ تَیَمَّمَ یَتَیَمَّمُ ‘‘سے مصدر ہے جس کا مطلب ہے قصد کرنا ، ارادہ کرنا۔ ’’تَیَمُّمُ الْأَمْرِ‘‘کسی کام کے قصد وارادے کو کہتے ہیں ، اور ’’تَیَمَّمَ لِلصَّلٰوۃِ ‘‘ کا مطلب نماز کے لیے تیمم کرنا ہے یعنی مٹی کے ساتھ ہاتھ وچہرے کا مسح کرنا۔[1]
تیمم کا اصطلاحی معنی:
’’قَصْدُ الصَّعِیْدِ الطَّاہِرِ وَاسْتِعْمَالُہٗ بِصِفَۃٍ مَخْصُوْصَۃٍ لِاِزَالَۃِ الْحَدَثِ‘‘ پاک مٹی کے ساتھ مخصوص طریقے کے مطابق پاکی حاصل کرنے کا نام تیمم ہے۔ [2]
اللہ جل شانہ فرماتے ہیں:
{ فَإِنْ لَمْ تَجِدُوْا مَائً فَتَیَمَّمُوْا صَعِیْدًا طَیِّبًا}[3]
’’پس اگر تم پانی نہ پاؤ تو پاک مٹی سے تیمم کرلو۔‘‘
تیمم کا طریقہ
سیّدنا عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ
((بَعَثَنِیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم فِیْ حَاجَۃٍ فَأَجْنَبْتُ فَلَمْ أَجِدِ الْمَائَ فَتَمَرَّغْتُ فِی الصَّعِیْدِکَمَا یَتَمَرَّغُ الدَّابَّۃُ فَذَکَرْتُ ذٰلِکَ لِلنَّبِیِّ صلي اللّٰه عليه وسلم فَقَالَ إِنَّمَا کَانَ یَکْفِیْکَ أَنْ( تَصْنَعَ) ہٰکَذَا ثُمَّ ضَرَبَ بِیَدَیْہِ الْأَرْضَ ضَرْبَۃً وَاحِدَۃً (وَ نَفَخَ فِیْہِمَا ثُمَّ مَسَحَ بِہِمَا ظَہْرَ
|