Maktaba Wahhabi

73 - 90
نے سیدن ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اورمغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ پر الزام لگاتے ہوئے لکھا ہے: ’’معاویہ نے اپنے کچھ منہ چڑھے لوگوں کو رشوتیں دیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب تھے اور ان کو معاویہ رضی اللہ عنہ نے کفریہ جعل سازی میں لگایا۔ ان لوگوں نے معاویہ رضی اللہ عنہ کی رہنمائی میں عقائد و اعمال، متن حدیث اور بنیادی اصول میں بدعنوانی کا دروازہ کھولا، مجموعی حیثیت سے ان کی دروغ گوئی کی نشاندہی کی جا سکتی ہے۔ بدقسمتی سے انہیں راویوں کی اچھی خاصی تعداد مل گئی ا ورنوبت یہاںتک پہنچی کہ جعلی احادیث بازر میں بھرگئیں[1] ‘‘۔ ترغیب و ترہیب : وضع حدیث کاایک عمومی محرک ترغیب و ترہیب رہا ہے، یعنی نیکیوں پررغبت دلانے اور گناہ کے کاموں سے باز رکھنے اور اچھے اعمال کی فضیلت اور بُرے اعمال کی قباحت بیان کرنے کے لئے بھی حدیث وضع کی جاتی رہی ہے۔ دوسروں کی اصلاح کرنااورنیکیوں کو رواج دینایقینا امورِ دین میں سے ہے اورقابلِ تعریف ہے ہر مسلمان پر واجب ہے کہ جب وہ کوئی بُرا کام ہوتے دیکھے تو اسے روکنے کی کوشش کرے اور جس شخص کے اندر امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا جذبہ نہ ہو وہ سچا مسلمان نہیںہو سکتا۔ بہت سے سادہ لوح دین داروں نے جب یہ دیکھا کہ بہت سی ایسی چیزیں رائج ہو چکی ہیں جو دین کے منافی ہیں اور بہت سے دینی ا عمال ایسے ہیں جن کو لوگ چھوڑتے جا رہے ہیں تو انہوں نے ان اعمال کی فضیلت بڑھانے کے لئے حدیث وضع کرنی شروع کر دیں تاکہ لوگ ان کی طرف راغب ہوں، اس طرح دین کی اشاعت کے لئے نیک نیتی کے ساتھ خود دین کو نقصان پہنچایا گیا اور یہ سادہ لوح یہ سمجھا کئے کہ انهم يحسنون صنعا وہ اچھا کام انجام دے رہے ہیں۔ اس جذبہ کے ساتھ حدیث وضع کرنے والوں میں غلام خلیل مشہور تھا۔ یہ عابد و زاہد
Flag Counter