’’جب تو نماز کے لیے کھڑا ہو تومکمل وضوء کیا کر۔‘‘
توآئیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے وضوء کاطریقہ سمجھتے ہیں۔مناسب ہے وضوء کے طریقہ سے قبل وضو کا معنی سمجھ لیں۔
الْوُضُوْئُ:…یہ وَضُؤَ یَوْضُؤُ وَضَائَ ۃًسے ہے جس کا مطلب ہے(1) پاکیزہ اور (2) خوبصورت ہونا۔(3)حسن وپاکیزگی میں مقابلہ کرنا اور (4)غالب آنا۔ چنانچہ وضوء
کو اس لیے وضوء کہتے ہیں کیونکہ یہ دنیا میں پاکیزگی اور آخرت میں خوبصورتی کا سبب ہے ۔ اور تَوَضَّأَ یَتَوَضَّأُ تَوَضُّأً کامطلب ہے نماز کے لیے وضو کرنا۔ اور (وُضُوْئٌ )وضو کرنے کو اور وَضُوْئٌ (پانی )کو اور وِضُوْئٌ (برتن) کو کہتے ہیں۔[1]
وضوء کی فضیلت:
1۔ سیّدنا ابو مالک اشعری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((اَلْوُضُوْئُ شَطْرُالإِْیْمَانِ))[2]
’’(مکمل) وضوء نصف ایمان ہے ۔‘‘
2۔ سیّدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( لَا تُقْبَلُ صَلٰوۃٌ بِغَیْرِطُہُوْرٍ۔))[3]
’’ پاکیزگی کے بغیر نماز قبول نہیں ہوتی۔‘‘
3۔ سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( لَا صَلٰوۃَ لِمَنْ لاَّوُضُوْئَ لَہٗ …))[4] |