2۔ سترے کا اہتمام کرنااور اس کے قریب کھڑے ہونا:
1۔ جیساکہ سیّدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((إِذَا صَلّٰی أَحَدُکُمْ فَلْیُصَلِّ إِلَی سُتْرَۃٍ وَلْیَدْنُ مِنْہَا( لَا یَقْطَعُ الشَّیْطَانُ عَلَیْہِ صَلَاتَہُ)…۔))[1]
’’جب تم میں سے کوئی شخص نماز پڑھے تو سترے کی طرف نماز پڑھے اور اس کے قریب ہو جائے تاکہ شیطان اس کی نماز نہ توڑے ۔‘‘
2۔ اورسترے کی نزدیکی کے بارے سیّدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ :
(( کَانَ بَیْنَ مُصَلَّی رَسُوْلِ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم وَبَیْنَ الْجِدَارِ مَمَرُّ الشَّاۃِ۔))[2]
’’اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کی جگہ اور (قبلہ رخ) دیوار کے درمیان بکری کے گزرنے کی جگہ ہوتی تھی۔‘‘
3۔ اورسترے کی اونچائی کے بارے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ:
(( سُئِلَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم (فِیْ غَزْوَۃِ تَبُوْکَ) عَنْ سُتْرَۃِ الْمُصَلِّیْ فَقَالَ مِثْلُ مُوْخِرَۃِالرَّحْلِ۔))[3]
’’غزوۃ تبوک میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے نمازی کے سترے کے بارے میں سوال کیاگیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کجاوے کے پالان کی لکڑی کی مانند ہو۔‘‘
|