Maktaba Wahhabi

36 - 90
جمع و ترتیب یا اس حد تک تھی جس حد تک لوگوں کومسائل و مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا تھا اور وہ ان کے حل کے لئے قرآن کے بعد حدیث سے رجوع کرنا چاہتے تھے یا پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت اور ان کی حدیث سے واقفیت حاصل کرنے کے شوق میں انفرادی کوششیں کرتے تھے۔ جب اسلامی فتوحات کا سلسلہ بڑھا اور صحابہ رضی اللہ عنہم دُور دراز علاقوں میں پھیل گئے اور کسی ایک جگہ ان اصحاب کاملنا مشکل ہو گیا جو صاحبِ حدیث تھے اس لئے نئی نسل کو طبعی طور پر حدیث کے جمع کرنے اور اس کی ترتیب و تدوین کا خیال دامن گیر ہوا تاکہ امت سرمایہ حدیث سے بغیر کسی انقطاع اور دشواری کے استفادہ کر سکے۔ چنانچہ سیدنا عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ نے مدینہ کے حاکم ابوبکر بن حزم کو حدیث جمع کرنے کا حکم دیا[1]۔ اور پھر تدوینِ حدیث کا باقاعدہ سلسلہ شروع ہو گیا۔ طبقات کتب حدیث: استفادہ عام اور علمی سہولتوں کے پیشِ نظر حدیث کے بے شمار مجموعے تیار ہوئے۔ ان مجموعہائے حدیث کو صحت و شہرت کے لحاظ سے مختلف مراتب و معیار پر رکھا گیا ہے اور کئی طبقات میں تقسیم کیا گیا ہے۔ ۱۔ پہلے طبقہ میں مؤطا امام مالک، بخاری اورمسلم شامل ہیں۔ ان کا درجہـ ٔ صحت دوسری کتب حدیث کے مقابلے میں زیادہ بلند ہے۔ ۲۔ دوسرے طبقے میں ابوداؤد، ترمذی اورنسائی شامل ہیں۔ ۳۔ تیسرے طبقہ میں وہ کتب احادیث ہیں جن میں صحیح، حسن، ضعیف، معروف، غریب، شاذ، منکر، خطا، صواب، ثابت، مقلوب ہر قسم کی احادیث شامل ہیں۔ مثلاً مسند ابی یعلیٰ، مصنف عبدالرزاق، مصنف ابی بکر ابن ابی شیبہ، مسند ابو داؤد الطیالسی بیہقی، طحاوی اور طبرانی وغیرہ۔ ۴۔ چوتھے طبقے میں وہ احادیث جوپہلے تین طبقات میں نہیں ہیں اور ان کو
Flag Counter