Maktaba Wahhabi

35 - 90
بلى فاكتبوها ، وفي رواية قلت يارسول اللّٰه اني اسمع منك اشياء افاكتبها ؟ قال نعم قلت في الغضب والرضا قال نعم فاني لااقول فيهما الا حقا [1] ’’اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! ہم آپ سے بہت سی احادیث سنتے ہیں جن کو ہم یاد نہیں رکھ پاتے تو کیاہم ان کو لکھ لیا کریں؟ آ پ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں او ردوسری روایت کے الفاظ یہ ہیں کہ میں نے کہا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! ہم آپ سے بہت سی چیزیں سنتے ہیں کیا ہم ان کو لکھ لیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں۔ میں نے پوچھا کیا خوشی ا ور ناراضگی، ہر حالت میں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں کیونکہ میں ان دونوں حالتوں میں حق کے علاوہ کچھ اورنہیں کہتا‘‘۔ چنانچہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ احادیث کولکھنے کا اہتمام کرتے، اپنی احادیث کے مجموعہ کا نام انہوں نے ’’صادقہ‘‘ رکھا تھا۔ ان کے علاوہ بھی مختلف اصحاب نے اپنی یادداشت کے لئے بہت سی احادیث لکھ رکھی تھیں۔ مثلاً سیدنا علی، سیدنا عبداللہ بن مسعود، سیدنا ابوہریرہ، سیدنا سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہم وغیرہ۔ سیدنا سمررضی اللہ عنہ کے انتقال کے بعد ان کے مجموعہ حدیث کے وارث ان کے صاحبزادہ سلیمان ہوئے[2]۔ عمرو بن امیہ کہتے ہیں کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پاس ایک حدیث بیان کی گئی تو انہوں نے میرا ہاتھ پکڑا او راپنے گھر لے گئے اور مجھے ایک کتاب احادیثِ رسول پر مشتمل دکھائی اور یہ کہا کہ یہ حدیث اس میں لکھی ہوئی ہے[3]۔ ان کے علاوہ احادیثِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے تحریری سرمایہ کا ایک بڑا حصہ مختلف حکمرانوں کے نام دعوتی خطوط، مختلف صوبوں کے گورنروں کے نام ہدایات و فرامین اور مختلف جنگوں کے صلح نامے اورمتعدد قبائل سے معاہدے کی شکل میں موجود تھا[4]۔ایسی بہت سی روایات ہیں جن سے عہدِ رسالت میں حدیث کی کتابت کا ثبوت ملتا ہے۔ مگر ظاہر ہے کہ یہ واقعات عمومی نوعیت کے نہیں بلکہ جزوی اور خصوصی نوعیت کے ہیں۔ عہد صحابہ رضی اللہ عنہم میں حدیث کی
Flag Counter