Maktaba Wahhabi

68 - 90
میرے اندر اپنی روح پھونکی تو میں نے سر اٹھایا اور عرش پر یہ لکھا ہوا پایا : لا الٰہ الا اللہ محمد رسول اللہ ، تب میں نے جان لیا کہ تونے اپنے نام کے ساتھ محبوب ترین مخلوق کا نام جوڑا ہے۔ اللہ نے کہا تو نے سچ کہا اے آدم! اگرمحمدؐ نہ ہوتے تو میں تم کو پیدا نہ کرتا[1]۔ اخذت من لحية رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم فقال لايصيبك الشر[2] ’’میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی داڑھی کا بال لیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم کوئی بُرائی لاحق نہ ہو گی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سلسلے میں موضوع روایات کی اشاعت کا مسلمانوں کے معاشرے پر بہت برا اثر پڑا اور ایک ایسا طبقہ وجود میں آگیا جوامت کو اوہام و خرافات کی کھائیوں میں پہنچانے لگا۔ علامہ سیوطی رحمہ اللہ نے’’تحذیر الخواص من اکاذیب القصاص‘‘ میں ایک عبرتناک واقعہ لکھا ہے کہ ایک قصہ گو نے بغدادمیں آیت ذیل کی تفسیر کی "عسى ان يبعثك ربك مقامًا محمودًا" ’’عنقریب آپ کا رب آپ کو مقامِ محمود میں پہنچائے گا) نکتہ یہ پیداکیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ کے ساتھ عرش پر متمکن ہوں گے ۔ جب یہ بات محمد بن جریر طبری کو معلوم ہوئی تو وہ بہت ناراض ہوئے اور اپنی ناراضگی کااظہار کرنے کے لئے گھر کے دروازے پر یہ عبارت لکھ دی "سبحان من ليس له انيس ولا له على عرشه جليس" ’’پاک ہے وہ ذات جس کا کوئی ہمدم نہیں اور عرش پر اس کا کوئی شریکِ مجلس نہیں‘‘۔ اتنا لکھنا تھا کہ بغداد کے عوام نے ان پر حملہ کر دیا، ان کے گھر پرپتھر برسانہ شروع کر دئیے یہاں تک کہ ان کا دروازہ ٹوٹ گیا اور لوگ ا ن پر چڑھ دوڑے۔[3] فقہی اور مسلکی اختلاف : جھوٹی روایات کے گھڑنے اوررواج دینے میں ایک نئے محرک کا اضافہ اس وقت ہوا جب کہ قرآن و حدیث سے مسائل کے استنباط اور شرعی احکام و قوانین کی تخریج اورتوضیح
Flag Counter