Maktaba Wahhabi

55 - 90
رخ اختیار کرتے گئے یہاں تک کہ مذہبی فرقوں میں تبدیل ہو گئے ان کے عقائد و نظریات، مسائل اور اطوار، قرآن و حدیث کی تشریع و تعبیر سب کچھ بہت حد تک عامۃ المسلمین کی نہج سے ہٹ گئی اور یہ فرقے اسلام اور جاہلیت کی درمیانی منزل بن گئے۔ ہر ایک گروہ نے اپنے نظریات ومعتقدات کی حمایت میں قرآن و حدیث کو استعمال کرنے کا سلسلہ شروع کر دیا اپنے مسلک کوبرحق اور اپنے پیشوا کو محمود اور دوسرے مسلک کو گمراہ اور دوسرے پیشوا کومبغوض قرار دینا شروع کردیا اور اسی طرح مذہبی افتراق اور گروہ بندی کا سلسلہ شروع ہوگیا۔ قرآن کریم میں ظاہری ترمیم و تحریف کا کوئی پہلو نکالنا يسان نہ تھا اس لئے اس میں تفسیر بالرائے اور تحریف معنوی کا چور دروازہ کھول لیا گیا۔ مگر حدیث قرآن کی طرح مدوّن تھی اور نہ کسی ایک شخص کے لئے اس کا بتمامہ یاد رکھنا آسان تھا اس لئے اس میں یہ گنجائش پا کر جعلی روایات بیان کرنے اور حسبِ منشا اسے پھیلانے کا مذموم سلسلہ شروع کیا گیا پھر اتنی تعداد میں حدیثیں گھڑ لی گئیں کہ اصل احادیث اس غبارِ موضوعات میں چھپ گئیں، پھر محدثین نے ان دجالوں کاتعاقب کیا اور ان کی لغویات کی نشاندہی کی۔ روافض اور خوارج اور وضع حدیث: حدیث وضع کرنے میں سر فہرست روافض تھے۔ خوف خدا اور خوفِ آخرت سے بے نیازی نے اس معاملہ میں ان کو اتنا جری بنا دیا کہ وہ ہر چیز کو حدیث بنا دیتے تھے۔ چنانچہ حماد بن سلمہ کہتے ہیں کہ روافض کے ایک شیخ نے مجھ سے بیان کیا کہ :كنا استحسنا شيئا جعلناه حديثاً[1] ’’جب ہمیں کوئی بات اچھی لگتی تو ہم اسے حدیث بنا دیتے‘‘۔امام مالک رحمہ اللہ سے جب روافض کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے فرمایا کہ: لا تكلمهم ولا ترَوِ عنَهُم فانهم يكذبون[2]’’ان سے بات نہ کرو اور نہ ان سے روایت کرو کیونکہ وہ جھوٹ بولتے ہیں‘‘۔
Flag Counter