Maktaba Wahhabi

83 - 90
ابن شقیق رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کے حوالہ سے بیان کی گئی وہ احادیث جن میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے فلاں فلاں سورۃ پڑھی اس کے لئے یہ اور وہ اجر ہے کے بارے میں عبداللہ بن مبارک رحمہ اللہ کو کہتے ہوئے سنا کہ ’’ان کو زندیقوں نے وضع کیاہے[1] ‘‘۔ نوح بن مریم اسی طبقہ کا ایک نمائندہ تھا جس نے فضائل قرآن میں حدیثیں وضع کیں، جب اس کی یہ حرکت پکڑی گئی تو معذرت کرتے ہوئے کہا کہ : ’’میں نے دیکھا کہ لوگ قرآن سے دُور ہوتے جا رہے ہیں اور ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے فقہ اورابنِ اسحق کی مغازی میں زیادہ دلچسپی لے رہے ہیں تو میں قرآن کی سورتوں کی فضیلت میں حدیثیں وضع کرنے لگا‘‘[2]۔ مومل بن اسماعیل کا بیان ہے کہ کہ مجھ سے ایک شخص نے قرآنی سورتوں کے فضائل کے بارے میں ابی بن کعب کے حوالے سے ایک حدیث بیان کی اور کہاکہ مجھ سے مدائن کے ایک آدمی نے بیان کیا اور وہ ابھی زندہ ہے تومیں مدائن کی طرف چل پڑا اور جا کر اس سے پوچھا تم سے کس نے یہ حدیث بیان کی؟ اس نے کہا واسط کے ایک شیخ نے ا ور وہ ابھی زندہ ہے تو میں واسط پہنچا اور اس شخص سے پوچھا تم سے یہ حدیث کس نے بیان کی تو اس نے جواب دیا عبادان کے ایک شیخ نے، چنانچہ میں عبادان پہنچااور اس شیخ سے ملا اور پوچھا تم سے کس نے یہ حدیث بیان کی؟ اس نے میرا ہاتھ پکڑا اور ایک گھر میں لے گیا وہاں صوفیوں کی ایک جماعت تھی اور ان کے درمیان ایک شیخ بیٹھا تھا۔ اس نے اس شیخ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اسی نے جب میں نے اس سے پوچھا یہ حدیث کس نے تم سے بیان کی وہ بولا کسی نے نہیں لیکن جب میں نے دیکھا کہ لوگ قرآن سے دُور ہو گئے ہیں تو میں نے خود یہ حدیث وضع کی تاکہ لوگوں کے دل قرآن کی طرف مائل ہوں[3]۔ اس طرح کی چند موضوع روایات یہ ہیں: من تعلم القرآن وحفظه ادخله اللّٰه الجنة وشفعه في عشرة من اهل بيته
Flag Counter