کَفِّہِ بِشِمَالِہٖ ثُمَّ مَسَحَ بِہِمَا وَجْہَہٗ۔))[1]
’’مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی کام کے لیے بھیجا تو (دوران سفر) میں جنبی (ناپاک ) ہو گیا پھرمجھے پانی بھی نہ ملا تومیں نے مٹی میں اس طرح لیٹنی لے لی جس طرح کوئی چوپایہ (جانور) لیٹنی لیتا ہے۔ پھر میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا تذکرہ کیاتو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا!تیرے لیے یہی کافی تھا کہ تواس طرح کرتا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھ صرف ایک دفعہ زمین پر مارے پھران دونوں میں پھونکا پھر بائیں ہتھیلی کو دائیں پر اوردائیں کو بائیں پر اوران دونوں ہتھیلیوں کو چہرے پر پھیرا۔‘‘
1۔ قبلہ رخ کھڑے ہونا:
1۔ اللہ جل شانہ اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو مخاطِب ہو کر فرماتے ہیں:
{ فَوَلِّ وَجْہَکَ شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ وَحَیْثُ مَا کُنْتُمْ فَوَلُّوْا وُجُوْہَکُمْ شَطْرَہُ}[2]
’’پس اپنے چہرے کو مسجد حرام کی طرف پھیر لیں اور جہاں کہیں تم ہو اپنے چہروں کو اسی طرف کیا کرو۔‘‘
2۔ اور سیّدنا ابوہریر ہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
(( إِذَا قُمْتَ إِلَی الصَّلٰوۃِ فَأَسْبِغِ الْوُضُوْئَ ثُمَّ اسْتَقْبِلِ الْقِبْلَۃَ۔))[3]
’’جب تو نماز کے لیے کھڑا ہو تومکمل وضوء کر لیا کر اور قبلہ رخ ہوا کر۔‘‘
|