Maktaba Wahhabi

48 - 90
’’آخری زمانہ میں میری امت کے کچھ لوگ تم سے ایسی حدیثیں بیان کریں گے جن کو نہ تم نے اور نہ تمہارے آباء نے سنا ہو گا تو تم ان سے بچے رہنا‘‘۔ ایسے واضعین کی تعداد بہت ہے جنہوں نے آخرت کے بدلے دنیا ا ور جنت کے بدلے جہنم کا سودا کیا۔ مگر چند مشہور واضعین کے نام حسبِ ذیل ہیں: 1 وہب بن وہب القاضی 2 محمد بن سائب الکلبی 3 محمد بن سعید الشامی مصلوب 4 ابوداؤد سلمان بن عمر النخعی 5 اسحاق بن بخیح الملطی 6 غیاث بن ابراہیم النخعی 7 مغیرہ بن سعید الکوفی 8 احمد بن عبداللہ الجویباری 9 مامون بناحمد الھروی 10 محمد بن عکاشہ الکرمانی 11 محمد بن قاسم الطالکانی 12 محمد بن زیاد البشکری 13 احمد بن الحسن بن ابان المصری 14 عمرو بن عبید المعتزلی[1] امام نسائی کا قول ہے کہ وضع حدیث کے مرتکب معروف کذاب چار ہیں۔ ۱۔ مدینہ میں ابن ابی یحییٰ۔ ۲۔ بغداد میں واقدی ۳۔ خراسان میں مقاتل بن سلیمان ۴۔ شام میںمحمد بن سعید المصلوب[2]۔ ان جھوٹے ناعاقبت اندیش لوگوں نے موضوع احادیث کو رواج دے کر اسلامی معاشرہ کو جس اضطراب و انتشار میں مبتلا کر دیا اس کا اندازہ ابن جوزی کے اس اقتباس سے بخوبی لگایا جا سکتا ہے وہ کہتے ہیں کہ : ’’واعظوں نے موضوع حدیثوں کے ذریعے مخلوق کو اس قدر خراب کیا ہے کہ کتنے چہرے بھوک کی وجہ سے زرد ہوگئے، کتنے لوگ سفر میں بھٹکتے پھرے، کتنوں نے ان وجوہ سے اپنے نفس کو محروم کر لیا جوان کیلئے مباح تھیں، کتنوں نے علم کی روایت محض اس لئے چھوڑ دی کہ اس میں خواہشاتِ نفس کی مخالفت نظر آئی، کتنوں نے مصنوعی زہد اختیار کر کے زندگی ہی میںا پنی اولاد کو یتیم بنا دیا اور اپنی بیویوں کے حقوق کو نظر انداز کر کے ان کو ایسی حالت میں
Flag Counter