Maktaba Wahhabi

43 - 90
’’تم لوگوں نے ہمیں کتوں اور گدھوں کے مشابہ کر دیا۔ واللہ! میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اس حالت میں نماز پڑھتے دیکھا ہے کہ میں تخت پر لیٹی ہوتی اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور قبلہ کے درمیان حائل رہتی جب ضرورت اٹھنے کی ہوتی تو میں اٹھنا پسند نہ کرتی مبادا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز کی حالت میں تکلیف پہنچے تو میں آپ کے پاؤں کے پاس سے کھسک جاتی‘‘۔ ان صحابہ رضی اللہ عنہم نے جس چیز کو حدیث سمجھ کر بیان کیا تھا بہت ممکن ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس میں اس کا تذکرہ آیا ہو اور راوی نے پسِ منظر سمجھے بغیر اسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اپنی حدیث سمجھ کر بیان کر دیا ہو، جس پر اُمّ المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے تنقید کی۔ چنانچہ بخاری شریف کی دوسرثی ان روایات سے بھی اس کی تصدیق ہوتی ہے جو متعدد طریق سے اس مضمون کو شامل ہیں۔ ربیعہ بن یزید کہتے ہیں کہ میں عبدالملک بن مروان کے عہدِ خلافت میں امام شعبی رحمہ اللہ کے پاس بیٹھا ہوا تھا۔ اس وقت ایک صحابی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالہ سے یہ روایت بیان کی: فاعبدوا ربكم ولا تشركوا به شيئا واقيموا الصلوة واتو الزكوة واطيعوا الامراء فان كان خيرا فلكم وان كان شرا فعليهم وانتم منه برائة ’’اپنے رب کی عبادت کرو اور اس کے سا تھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ، نماز قائم کرو اور زکوٰۃ دو اور حکمرانوں کی اطاعت کرو اگر وہ اچھے ہیں تو تمہارے حق میں ہیں اور اگر بُرے ہیں تو اس کا وبال انہی پر ہو گا اور تم اس سے بَری ہو گے‘‘۔ اس پر شعبی رحمہ اللہ نے کہا "كذبت" تم نے غلط کہا[1]۔ امام شعبی رحمہ اللہ ممتاز محدث، فقیہ اور تابعی ہیں ان کا کسی صحابی سے یہ کہنا کہ "كذبت" کذب عمد پر دلالت نہیں کرتابلکہ یہ ہے کہ اس حدیث کو سمجھنے میں تم سے غلطی ہوئی۔ چنانچہ بعض مرتبہ ایک صحابی رضی اللہ عنہم نے دوسرے صحابی رضی اللہ عنہم سے ایسا ہی کہا اور اس کا مطلب محدثین کے نزدیک یہی ہے۔
Flag Counter