Maktaba Wahhabi

54 - 90
ان میں بحیثیت مجموعی وہ خصوصیات تھیں جویارانِ محمد صلی اللہ علیہ وسلم میں تھیں۔ جتنے فتنے اسلامی معاشرہ میں جاہلی سازشوں کے ذریعہ رونما ہوئے ان کا زیادہ تر نشانہ یہی لوگ بنے۔ پہلی منظم سازش جو اسلام کو سبوتاژ کرنے اور امتِ مسلمہ کے اجتماعی شیرازہ کو پراگندہ کرنے کے لئے عبداللہ بن سبا اور دوسرے منافقوں نے کی ان کے نادانستہ ہی سہی یہی حضرات آلہ کار بنے۔ رجعت پسندی جاہلی قوتیں اگرچہ عہدِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم سے موقع تلاش میں تھیں مگر ان کو خلیفہ ثانی کے عہد تک کوئی موقع ہاتھ نہ آسکا۔ خلیفہ ثالث سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ کے دور میں کچھ ایسے حالات رونما ہوئے کہ ان شیطانی طاقتوں کو اپناکھیل کھیلنے کا موقع میسر آگیا ا ور انہوں نے اس کا بھر پور فائدہ اٹھاتے ہوئے اسلام دشمنی کاآغاز کر دیا۔ اسی سازش کے نتیجے میں سیدناعثمان غنی رضی اللہ عنہ کی شہادت واقع ہوئی ان کی مظلومانہ شہادت کے بعد اسلامی قلمرو کے طول و عرض میں ایک زبردست ہنگامی اور ہیجانی کیفیت پیداہو گئی او رمسلمان واضح طور پردو طبقوں میں تقسیم ہو گئے۔ ایک طبقہ وہ تھا جو خلیف چہارم سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے استحکامِ خلافت پر زور دے رہاتھا۔ اس طبقہ میں قاتلینِ عثمان رضی اللہ عنہ بھی داخل ہو گئے تھے۔ دوسرا طبقہ شام کے گورنر سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ اور ان کی تحریک ’’انتقام قاتلینِ عثمان‘‘ کی پرجوش حمایت کر رہاتھا اور ان دونوں فرقوں میںسبائی فتنہ گر نفوذ کر چکے تھے اور مختلف حیلوں اور مکر و فریب کے ذریعہ اختلاف کو جنگ و جدال میں تبدیل کرنے میں کوشاں تھے اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ اختلاف کی خلیج وسیع ہو کر قتال تک پہنچی اور اسلامی تاریخ میں پہلی مرتبہ مسلمانوں کے درمیان اجتماعی طور پر مقابلہ آرائی ہوئی، کشت و خون کا بازار گرم ہوا اور وہ دردناک واقعہ رونما ہوا جسے ہم جنگِ جمل اور جنگ صفین کے نام سے جانتے ہیں۔ ان دو جنگوں نے جو یقینا دشمنانِ اسلام کی منظم سازشوں کا نتیجہ تھیں، مسلمانوں میں اختلاف و انتشار، منافرت اور عناد اور جاہلی تعصبات کے وہ سارے دروازے کھول دئیے جن کواسلام نے مقفل کر دیا تھا۔ تھوڑی دیر کے لئے ایسا محسوس ہوا کہہ جیسے زخم خوردہ جاہلیت پھر زندہ ہو گئی ہے اور اسلام اور مسلمانوں سے بھر پور انتقام لینے پر آمادہ ہے۔ انہی حالات میں وہ سیاسی فرقے وجود میں آئے جن کو روافض (غالی شیعہ) شیعہ اور خوارج کے ناموں سے یاد کیا جاتا ہے۔ پھر یہی سیاسی فرقے بعد میں دینی اور مذہبی
Flag Counter