Maktaba Wahhabi

19 - 90
’’جو بات نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے منسوب کر کے کہی جائے اس پر حدیث کا اطلاق کرنا اللہ کے قول وَاَمَّا بِنِعْمَةِ رَبِّكَ فَحَدِّثْ سے مستعار ہے‘‘۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اپنے کلام کو حدیث سے تعبیر فرمایا ہے چنانچہ ایک مرتبہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس خوش نصیب انسان کے بارے میں دریافت کیا جسے قیامت کے دن آپ کی شفاعت نصیب ہو گی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ : لقد ظننت يا اباهريرة ان لا يسئلني عن هذا الحديث احد اول منك لما رأيت من حرصك على الحديث[1]الخ ’’اے ابوہریرہ! جب میں نے حدیث کے معاملے میں تمہاری حرص دیکھی تو مجھے خیال ہوا کہ تم سے پہلے اس حدیث کے بارے میں کوئی مجھ سے سوال نہیں کرے گا‘‘۔ حدیث کی تعریف۔ محدثین کے نزدیک حدیثِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قول فعل اور تقریر کا نام ہے چنانچہ ابوایوب بن موسیٰ ابو البقا نے لکھا ہے "الحديث اسم من التحديث وهو الاخبار ثم سمى به قول او فعل اور تقرير نسب الى النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم [2] حدیث تحدیث کا اسم ہے پھر اس سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے قول فعل اور تقریر کو موسوم کیا گیا۔ قول سے مراد نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا کلام ہے۔ مثلاً آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انما الاعمال بالنيات وانما لكل امرء ما نوى[3]۔ ’’عمل کا دارو مدار نیت پر ہے اور ہر انسان کو نیت ہی کے مطابق اجر ملے گا‘‘۔ فعل سے مراد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وہ علمی تعلیم ہے جو صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کو دی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کے معمولات
Flag Counter