مذکورتینوںصورتوں میں دونوںہاتھوں کوسینے پر مضبوطی سے باندھتے، جیسا کہ سیّدنا طاؤس رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ: (( کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم یَضَعُ یَدَہُ الْیُمْنٰی عَلَی یَدِہِ الْیُسْریٰ ثُمَّ یَشُدُّ بِہِمَاعَلٰی صَدْرِہٖ وَہُوَ فِی الصَّلٰوۃِ۔))[1] ’’جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں اپنا دایاں ہاتھ بائیں ہاتھ پر رکھتے پھر ان دونوں کو اپنے سینے پر مضبوطی سے باندھتے۔‘‘ 8۔ دعائے استفتاح: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے دعائے استفتاح کے مختلف الفاظ منقول ہیں جن میں سے چندیہ ہیں: پہلی دعا: سیّدنا ابوہریر ہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ (( کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم إِذَا کَبَّرَ فِی الصَّلٰوۃِ سَکَتَ ھُنَیَّۃً قَبْلَ أَنْ یَقْرَأَ فَقُلْتُ یَارَسُوْلَ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم بِأَبِیْ أَنْتَ وَأُمِّی أَرَأَیْتُ سُکُوْتَکَ بَیْنَ التَّکْبِیْرِ وَالْقِرَائَ ۃِ مَا تَقُوْلُ؟ قَالَ أَقُوْلُ اللّٰہُمَّ بَاعِدْ بَیْنِی وَبَیْنَ خَطَایَایَ کَمَا بَاعَدْتَّ بَیْنَ الْمَشْرِقِ َوالْمَغْرِبِ اللّٰہُمَّ نَقِّنِیْ مِنَ الْخَطَایَا کَمَا یُنَقَّی الثَّوْبُ الْأَبْیَضُ مِنَ الدَّنَسِ اللّٰہُمَّ اغْسِلْ خَطَایَایَ بِالْمَائِ وَالثَّلْجِ وَالْبَرَدِ۔)) ’’جناب رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز کے لیے تکبیر کہتے تو تکبیر کے بعد قراء ت سے پہلے کچھ دیر خاموش رہتے۔ میں نے کہا: اللہ کے رسول آپ پر میرے ماں باپ قربان ہوں، آپ تکبیر اور قراء ت کے درمیان خاموشی سے کیا پڑھتے ہیں؟‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں یہ پڑھتاہوں: (( اللّٰہُمَّ بَاعِدْ بَیْنِی وَبَیْنَ خَطَایَایَ کَمَا بَاعَدْتَّ بَیْنَ الْمَشْرِقِ َوالْمَغْرِبِ اللّٰہُمَّ نَقِّنِیْ مِنَ الْخَطَایَا کَمَا یُنَقَّی الثَّوْبُ الْأَبْیَضُ |