باب 5 کلام اللہ کے متعلق آثار ۱: ابو بکر کہتے ہیں میں اور عباس بن عبدالعظیم عنبری ابو عبداللہ (امام احمد)کے پاس آئے عباس بن عبدالعظیم نے ابو عبداللہ احمد بن حنبل سے سوال کیا کہ یہاں ایک نئی پود ہے جو کہتی ہے قرآن مخلوق ہے اور نہ ہی غیر مخلوق ۔یہ پود جھمیہ سے بھی زیادہ ضرررساں ہے۔ ابو عبداللہ کہنے لگے: یہ بری قوم ہے۔عباس نے پوچھا :ابو عبداللہ آپ کیا کہتے ہیں ؟فرمانے لگے:جس چیز کا میں اعتقاد رکھتا ہوں اور اس میں شک بھی نہیں کرتا وہ یہ ہے کہ قرآن غیر مخلوق ہے۔پھر فرمانے لگے :سبحان اللہ !اس میں شک کون کرے گا! سبحان اللہ کیا اس میں بھی شک ہو گا! اللہ تعالیٰ نے فرمایا:﴿ أَلَا لَهُ الْخَلْقُ وَالْأَمْرُ ﴾اور فرمایا:﴿الرَّحْمَنُ (1) عَلَّمَ الْقُرْآنَ (2) خَلَقَ الْإِنْسَانَ ﴾(الرحمن :۱۔۳)نہایت مہربان، جس نے قرآن سکھلایا ،انسان کو پیدا کیا اللہ نے انسان اور قرآن میں فرق کیا ہے۔علم اور خلق کہہ کر اللہ نے فرق کیا۔پھر فرمانے لگے:قرآن اللہ کے علم سے ہے کیا دیکھتے نہیں اللہ کہہ رہے ہیں (علم القرآن)اور قرآن میں اللہ کے اسماء حسنی بھی ہیں ۔وہ لوگ کیا کہیں گے ؟کیا وہ یہ نہیں کہتے کہ اسماء اللہ غیر مخلوق ہیں !!اللہ ازل سے قدیر ،علیم ،عزیز ،حکیم،سمیع اور بصیر ہے۔ہمیں اس بات میں کچھ شبہ نہیں کہ اسماء غیر مخلوق ہیں ہمیں اس بات میں بھی ذرا شبہ نہیں کہ اللہ کا علم غیر مخلوق ہے۔پس قرآن علم اللہ سے ہے۔اس بات میں اسماء اللہ بھی ہیں ۔پس ہمیں ذراشبہ نہیں کہ قرآن غیر مخلوق ہے ۔اللہ عزوجل کا کلام ہے ۔وہ ازل سے متکلم ہے ۔مزید گویا ہوے:اس سے بڑھ کر کفر کیا ہے !اس سے بد کفر کون سا ہے !؟اگر ان لوگوں نے گمان کیا کہ قرآن مخلوق ہے تو انھوں نے یہ بھی گمان کیا کہ اسماء اللہ مخلوق ہیں اللہ کا علم مخلوق ہے۔لیکن لوگ اس سے تعاون برتتے ہیں اور کہتے ہیں قرآن مخلوق ہے ۔اور اس کو ہلکی بات |