باب 8 چہرہ دو آنکھیں ،بصر اور دو ہاتھوں کا تذکر ہ ۱: اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿كُلُّ شَيْءٍ هَالِكٌ إِلَّا وَجْهَهُ ﴾(القصص:۸۸)’’اس کے چہرے کے سوا ہر چیز ہلاک ہونے والی ہے‘‘ ۔اور فرمایا: ﴿ وَيَبْقَى وَجْهُ رَبِّكَ ذُو الْجَلَالِ وَالْإِكْرَامِ﴾ (الرحمن:۲۷) اور تیرے رب کا چہرہ جو جلال و اکرام والا ہے باقی رہے گا ۔ان آیات میں اللہ نے بتایا ہے کہ اس کا چہرہ بھی ہے جو کہ ھلاک نہیں ہو گا ۔ ۲: اور فرمایا: ﴿ تَجْرِي بِأَعْيُنِنَا ﴾(القمر:۱۴)’’جو ہماری آنکھوں کے سامنے چلی تھی ‘‘اور فرمایا: ﴿ وَاصْنَعِ الْفُلْكَ بِأَعْيُنِنَا وَوَحْيِنَا﴾ (الھود:۳۷) ان آیات میں اس نے اپنے چہرے اور آنکھ کی خبر دی ہے جن کی نہ تو کیفیت بیان کی جائے گی نہ حد۔ ۳: اور فرمایا: ﴿ وَاصْبِرْ لِحُكْمِ رَبِّكَ فَإِنَّكَ بِأَعْيُنِنَا ﴾(الطور:۴۸)اور اپنے رب کا حکم آنے تک صبر کیجیے بلاشبہ آپ ہماری نظر میں ہیں اور فرمایا: ﴿ وَلِتُصْنَعَ عَلَى عَيْنِي﴾ (طہ:۳۹)’’اور اسی لیے کہ میری نگرانی میں تمھاری تربیت ہو ‘‘اور فرمایا: ﴿ وَكَانَ اللَّهُ سَمِيعًا بَصِيرًا﴾(النساء:۱۳۴)اور اللہ تعالیٰ سنتے دیکھنے والا ہے ۴: موسی و ھارون علیہما السلام سے اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿إِنَّنِي مَعَكُمَا أَسْمَعُ وَأَرَى﴾(طہ:۴۶)ان آیات میں اللہ تعالیٰ نے اپنی سمیع وبصر اور رویت کی خبر دی ہے۔ ۵: اللہ کے کہے کے بر خلاف جہمیہ نے اس بات کی نفی کی ہے کہ اس کا چہرہ ،سمع و بصر اور عین ہو انھوں نے نصاری کی موافقت کی ہے کیوں کہ نصاری بھی اللہ کو سمیع و بصیر اور عالم کے معنی ہی میں مانتے ہیں ۔ اسی طرح جہمیہ کہتے ہیں :اللہ عالم ہے لیکن سمیع وبصیر کو بھی عالم ہی کے معنی میں کہتے ہیں (الگ صفت نہیں بتاتے )اسی طرح نصاری کا قول ہے ۔ |