باب4 اللہ کے کلا م قرآن مجید کے غیر مخلوق ہو نے کا بیا ن[1] ۱۔اگر کو ئی سائل کلا م اللہ قرآن کے غیر مخلو ق ہو نے کی دلیل ما نگے تو اس سے کہا جا ئے گا : اس کی دلیل اللہ کا فرما ن ہے ﴿ وَمِنْ آيَاتِهِ أَنْ تَقُومَ السَّمَاءُ وَالْأَرْضُ بِأَمْرِهِ ﴾[الروم: :۲۵]’’ اور اسکی نشانیوں سے ایک یہ کہ ارض وسما ء اسی کے حکم سے (بلاستون) قائم ہیں ۔‘‘ اور اللہ کا کلا م اس کا قو ل و کلا م ہے ۔پس جب اس نے ان کو قیا م کا حکم دیا تو زمین و آسما ن قائم ہو گئے ، یو ں ان کا قیا م اس کے امر کے سا تھ ہے ۔ ۲۔ اللہ عزوجل نے فرما یا : ﴿ أَلَا لَهُ الْخَلْقُ وَالْأَمْرُ ﴾[الاعراف :۵۴]پس جو کچھ بھی اس نے پیدا کیا وہ خلق میں داخل ہے۔ کیو ں کہ جب کلا م کا لفظ عام ہو تو وہ حقیقتاعام ہی رہتاہے ۔ ہما رے لیے بغیرحجت و برھان کے کلام کو اس کی حقیقت سے پھیرنا جا ئز نہیں ۔پس جب فرمان ہو ا ﴿ أَلَا لَهُ الْخَلْقُ ﴾تو ا س میں تما م مخلو ق شا مل ہو ئی ۔اور جب ﴿ وَالْأَمْرُ ﴾کہا تو اس امر کا تذکرہ کیا جو تما م مخلو ق سے ہٹ کر ہے ۔پس اس میں ہماری بات کی دلیل ہو ئی کہ امر اللہ غیر مخلو ق ہے۔ ۳۔ اگر کو ئی کہے کہ کیا اللہ نے فرمایا نہیں : ﴿ مَنْ كَانَ عَدُوًّا لِلَّهِ وَمَلَائِكَتِهِ وَرُسُلِهِ وَجِبْرِيلَ وَمِيكَالَ ﴾’’جو شخص اللہ کا ،اس کے فرشتو ں کا ،اسکے رسولو ں کا ،جبرائیل کا ، اور میکائیل کا دشمن ہو ‘‘اس سے کہا جا ئے گا : ہم قرآ ن کو اجماع ودلیل سے خا ص کرتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے آپ کا اور فرشتو ں کا ذکر کیاتواس میں جبرائیل اور میکائیل شا مل نہ تھے اگرچہ یہ بھی فرشتے ہیں ۔اسی لیے ان کوبعد میں الگ سے ذکر کیا،گویا کہ فر ما یا : جو |