Maktaba Wahhabi

107 - 184
باب 7 استواء علی العرش [1] ۱: اگر کوئی استواء کے متعلق ہمارا موقف پوچھے تو کہا جائے گا !ہم کہتے ہیں اللہ عزوجل اپنے عرش پر مستوی ہے جیسا کہ اس نے فرمایا : ﴿ الرَّحْمَنُ عَلَى الْعَرْشِ اسْتَوَى ﴾(طہ:۵)’’رحمن جوعرش پر بلندہوا‘‘اور فرمایا:﴿ إِلَيْهِ يَصْعَدُ الْكَلِمُ الطَّيِّبُ ﴾ (فاطر:۱۰)’’پاکیزہ کلمات اسی کی طرف چڑھتے ہیں ‘‘اور فرمایا : ﴿ بَلْ رَفَعَهُ اللَّهُ إِلَيْهِ ﴾(النساء:۱۵۸)اور فرمایا: ﴿ يُدَبِّرُ الْأَمْرَ مِنَ السَّمَاءِ إِلَى الْأَرْضِ ثُمَّ يَعْرُجُ إِلَيْهِ ﴾(السجدہ:۵)’’وہی آسمان سے زمین تک کے انتظام کی تد بیر کرتا ہے پھر وہ اس کی طرف چڑھتے ہیں ‘‘اور فرعون سے حکایت کیا : ﴿ يَاهَامَانُ ابْنِ لِي صَرْحًا لَعَلِّي أَبْلُغُ الْأَسْبَابَ (36) أَسْبَابَ السَّمَاوَاتِ فَأَطَّلِعَ إِلَى إِلَهِ مُوسَى وَإِنِّي لَأَظُنُّهُ كَاذِبًا ﴾(غافر:۳۶۔۳۷)’’اے ھامان ! میرے لیے ایک بلند عمارت بناؤ تاکہ میں ان راستوں تک پہنچ سکوں جو آسمان کے راستے ہیں پھر موسی کے الہ کی طرف جھانک سکوں اور میں اسے جھوٹا خیال کرتا ہوں ۔‘‘فرعون لعین نے موسی علیہ السلام کی یہ بات جھٹلائی کہ اللہ آسمانوں کے اوپر ہے اور فرمایا : ﴿ أَأَمِنْتُمْ مَنْ فِي السَّمَاءِ أَنْ يَخْسِفَ بِكُمُ الْأَرْضَ ﴾(الملک:۱۶)کیا تم اس سے نڈر ہو گئے ہو کہ جو آسمان میں ہے وہ تمہیں زمین میں دھنسا دے ۔
Flag Counter