Maktaba Wahhabi

106 - 184
کی طرف سے نصیحت آتی ہے تو اسے سن تو لیتے ہیں مگر کھیل میں پڑے رہتے ہیں ۔‘‘یعنی یہ کہا ہے کہ جو محدث ذکر ان کے پاس آتا ہے تو وہ اس کو اس حال میں سنتے ہیں کہ کھیل رہے ہوتے ہیں یہ نہیں کہا کہ ان کے پاس جو ذکر آئے وہ محدث ہی ہوتا ہے ۔اور جب یہ نہیں کہا تو یہ بھی واجب نہ ہوا کہ قرآن محدث ہو ۔ اگر کوئی کہنے والا کہے کہ ان کے پاس تمیم کا کوئی آدمی نہیں آتا جو ان کو حق کی دعوت دے مگر وہ اس سے اعراض کرتے ہیں ۔تو اس قول سے یہ واجب نہیں آئے گا کہ ان کے پاس جو بھی آئے وہ تمیمی ہی ہوتا ہے۔جس مسئلہ کے متعلق انھوں نے ہم سے سوال کیا ہے اس میں بھی یہی معاملہ ہے (کہ اس آیت سے یہ لازم نہیں آتا تاکہ ان کے پاس جو بھی ذکر آئے وہ محدث ہی ہوتا ہے) ۸: اگر وہ ہم سے ﴿ قُرْآنًا عَرَبِيًّا ﴾(الزمر:۲۸)آیت کے متعلق سوال کریں تو ان سے کہا جائے گا:اللہ عز وجل نے قرآن کو نازل کیا ہے یہ مخلوق نہیں ۔اگر وہ کہیں کہ اللہ نے فرمایا ہے :﴿ وَأَنْزَلْنَا الْحَدِيدَ فِيهِ بَأْسٌ شَدِيدٌ ﴾(الحدید:۲۵)’’اور ہم نے لوہا بھی نازل کیا جس میں بڑا زور ہے ‘‘اور لوہا تو مخلوق ہے ۔ان سے کہا جائے گا کہ لوہا فناء قبول کرنے والا جسم ہے ۔قرآن منزل ہونے سے یہ لازم نہیں آتا ہے کہ فناء کو قبول کرنے والا جسم ہو۔اسی وجہ سے یہ لازم نہیں آتا کہ قرآن کے منزل ہونے کی وجہ سے وہ مخلوق بھی ہو اگرلوہا مخلوق ہے تو ۔ ۹: ان سے کہا جائے گا :اللہ نے ہمیں کلام کی پناہ پکڑنے کا حکم دیا ہے ۔سنو!وہ غیر مخلوق ہے ۔اللہ نے ہمیں اپنے مکمل کلمات کے تعوذ کا حکم دیا ہے ۔[1]اور ہمیں یہ بھی حکم دیا گیا ہے کہ ہم کسی بھی مخلوق کی پناہ طلب نہ کریں ۔جب کہ کلام اللہ کی پناہ کا حکم دیا ہے پس واجب ٹھہرا کہ کلام اللہ غیر مخلوق ہے ۔ ٭٭٭
Flag Counter