Maktaba Wahhabi

103 - 184
باب 6 واقفیہ[1] کا تذکرہ؛قرآن کو نہ تو مخلوق کہتے ہیں اور نہ غیر مخلوق ۱: ان سے کہا جائے گا :تم نے یہ کیوں موقف اپنایا ہے ؟ اگر وہ کہیں :اس لیے کہ نہ تو اللہ نے اپنی کتاب میں اس کو مخلوق کہا ہے اور نہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اور نہ مسلمانوں نے اس پر اتفاق کیا ہے ۔اس وجہ سے ہم اس میں توقف کرتے ہیں اور نہ مخلوق کہتے ہیں اور نہ ہی غیر مخلوق۔ ۲: ان سے کہا جائے گا:اللہ نے اپنی کتاب میں تم سے یہ کہا ہے کہ اس میں توقف کروغیر مخلوق نہ کہو ؟یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا ہے کہ توقف کرو غیر مخلوق نہ کہو؟یا اس توقف پر مسلمانوں کا اجماع ہے ؟اگر وہ کہیں ہاں تو لاجواب ہو جائیں گے ۔اگر کہیں نہیں تو کہا جائے گا:جس جہت سے تم نے اپنے اوپر توقف لازم کرلیا ہے اسی جہت سے یہ کہنے میں یہ توقف نہ کرو کہ یہ غیر مخلوق ہے ۔ ۳: ان سے کہا جائے گا:اس کا انکار کیوں کرتے ہو کہ قرآن میں اس کے غیر مخلوق ہونے کی دلیل موجود ہو ؟اگر کہیں :اس لیے کہ ہم نے قرآن میں ایسی کوئی دلیل نہیں پائی تو کہا جائے گا:تم نے یہ گمان کیوں کرلیا کہ جب قرآن میں تم نے نہیں پائی تو موجود ہی نہیں ؟ ۴: پھر ہم ان کو ادلۂ قرآن میں موجود دکھائیں گے اور وہ آیات تلاوت کریں گے جو ہم قرآن کے غیر مخلوق ہونے پر ادلہ کی صورت ذکر کر چکے ہیں ۔جیسے یہ آیات ہیں :﴿ أَلَا لَهُ الْخَلْقُ وَالْأَمْرُ ﴾(الاعراف:۵۴)﴿ إِنَّمَا قَوْلُنَا لِشَيْءٍ إِذَا أَرَدْنَاهُ أَنْ نَقُولَ لَهُ كُنْ فَيَكُونُ ﴾(النحل:۴۰) ﴿ قُلْ لَوْ كَانَ الْبَحْرُ مِدَادًا لِكَلِمَاتِ رَبِّي لَنَفِدَ الْبَحْرُ قَبْلَ أَنْ تَنْفَدَ كَلِمَاتُ رَبِّي ﴾(الکھف:۱۰۹)ان سے کہا جائے گا:توقف کا موقف اپنانے سے تم پر یہ لازم آتا ہے کہ ہر وہ مسئلہ جس میں
Flag Counter