ہیں کہ انھوں نے فرمایا:جس نے گمان کیا کہ قرآن مخلوق ہے تو اس نے کفر کیا ۔[1] ۱۷: جعفر بن محمد بن صادق سے با سند صحیح ثابت ہے کہ انھوں نے فرمایا:قرآن نہ تو خالق ہے اور نہ مخلوق۔[2] یہ ان کے چچا زید بن علی اور ان کے دادا علی بن حسین سے بھی مروی ہے ۔[3] ۱۸: علماء، رواۃ الحدیث اور ناقلین اخبار سے یہ کہنے والے کہ قرآن غیر مخلوق ہے اور جس نے اس کو مخلوق کہا کافر ہے اتنے زیادہ ہیں کہ شمار نہیں ہو سکتے۔ان میں سے حماد ،ثوری،عبدالعزیز بن ابی سلمہ،مالک بن انس ،شافعی اور ان کے اصحاب ،لیث بن سعد ،سفیان بن عیینہ،ھشام ،عیسی بن یونس،حفص بن غیاث،سعید بن عامر ،عبدالرحمن بن مھدی، ابو بکر بن عیاش ،وکیع ،ابو عاصم النبیل،یعلی بن عبید،احمد بن یونس ،ابو نعیم،قبیصہ بن عقبہ ،سلیمان بن داود،ابو عبید قاسم بن سلام اور یزید بن ھارون وغیرہم۔ ۱۹: اگر ہم یہ بات کہنے والوں کاتبتع کریں تو ذکر بہت طول پکڑ لے گا۔جو ہم نے ذکر کیا ہے اسی میں کفایت ہے ۔والحمدللّٰہ رب العلمین ۲۰: ہم نے اپنی اس بات ؛کہ قرآن غیر مخلوق ہے ،کی صحت پر کتاب اللہ اور اس میں جو برھان و بیان ہے اس سے دلیل دے دی ہے اور ہم نے ان میں سے جو آثار کے حاملین ہیں ،ناقلین اخبار ہیں اور اھل علم میں سے جن کی لوگ اقتداء کرتے ہیں ایک شخص بھی نہیں پایا جو خلق قرآن کا قائل ہو!یہ صرف لوگوں میں سے جھال نے بات کہی ہے۔جن کی بات کی کوئی حیثیت نہیں ۔جو ادلہ ہم نے پیچھے ذکر کی ہیں وہ ان کے باطل اور ان کے قول کا رد کرتی ہیں ۔والحمدللہ علی قوۃ الحق حمداکثیرا۔ ٭٭٭ |