Maktaba Wahhabi

27 - 184
ابن تیمیہ نے نبوات میں ابن کلاب جیسے لوگوں کے متعلق کہتے ہیں کہ یہ جہمیہ نہیں ،بلکہ جہم کی بعض باتوں میں اس کے موافق ہے اور بعض میں مخالف ۔ یہ سلف اور اہل السنہ والحدیث سب سے قریب لوگوں میں سے ہیں ۔[1] ابن کلاب کی بعض مسائل میں جہم سے موافقت اور صفت کلام کے متعلق محدث رائے کی بنیاد پر ہی بہت سارے ائمہ نے آپ پر جرح بھی کی ہے ۔جن میں ابن خزیمہ ،ابوطاہر السِلفی ،ابوعلی حامد ھروی،ابن شاقلا،ابوعبداللہ ابن مندہ اور امام احمد امام اہل السنہ والجماعہ شامل ہیں ۔ابن تیمیہ درء تعارض العقل والنقل(۶؍۲) میں کہتے ہیں :حارث المحاسبی ،ابن کلاب کے قول کی طرف منسوب تھے ۔اسی لیے احمد نے ان کے ہجر کا حکم دیا ۔احمدبن حنبل رحمہ اللہ ابن کلاب سے لوگوں کو ڈرایا کرتے تھے۔ ابن تیمیہ الاستقامہ (۱؍۱۰۵)میں کہتے ہیں :کلابیہ ہی اشاعرہ کے مشائخ ہیں ابوالحسن اشعری نے ابومحمد بن کلاب کا طریقہ اپنایا ۔ابن کلاب زمانے اور طریقے کے اعتبار سے سلف کے زیادہ قریب تھے ۔[2] تیسرا دور: امام صاحب کا ایک دور غیرمختلف فیہ ہے اور یہ وہ دور ہے جس میں آپ اعتزال کے مذھب پر رہے، اس سے اگلے دو ادوار میں اختلاف ہے ۔بعض کے نزدیک آپ کے صرف دو دور ہیں ۔ان میں مزید اختلاف ہے،بعض کے نزدیک پہلا دور اعتزال کا اور دوسرا مذھب اہل السنہ والا جبکہ بعض کے نزدیک پہلا دور اعتزال کا اور دوسرا وہ دور ہے جس پر اشاعرہ چلے۔
Flag Counter