باب 9 اللہ کا علم، قدرت اور اس کی تمام صفات کی نفی کرنے میں جہمیہ کارد[1] ۱: اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ أَنْزَلَهُ بِعِلْمِهِ ﴾(النساء:۱۶۶)’’اپنے علم کی بناء پر اتارا ہے‘‘۔ اور فرمایا: ﴿ وَمَا تَحْمِلُ مِنْ أُنْثَى وَلَا تَضَعُ إِلَّا بِعِلْمِهِ ﴾(الفاطر:۱۱)’’جو بھی مادہ حاملہ ہوتی ہے یا بچہ جنتی ہے تو اللہ کو اس کا علم ہوتا ہے ‘‘اللہ تعالیٰ نے پانچ جگہ اپنی کتاب میں علم کا ذکر کیا ہے ۔فرمایا : ﴿ فَإِلَّمْ يَسْتَجِيبُوا لَكُمْ فَاعْلَمُوا أَنَّمَا أُنْزِلَ بِعِلْمِ اللَّهِ﴾ (ھود :۱۴)’’پھر اگر تمھارے چیلنج کا جواب نہ دیں تو جان لو کہ یہ قرآن اللہ کے علم سے اتارا گیا ہے ‘‘اور فرمایا: ﴿ وَلَا يُحِيطُونَ بِشَيْءٍ مِنْ عِلْمِهِ إِلَّا بِمَا شَاءَ ﴾ (البقرہ:۲۵۵)’’یہ اللہ کے علم سے کسی چیز کا ادراک نہیں کر سکتے مگر اتنا ہی جتنا وہ خود دچا ہے‘‘قوت کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: ﴿ أَوَلَمْ يَرَوْا أَنَّ اللَّهَ الَّذِي خَلَقَهُمْ هُوَ أَشَدُّ مِنْهُمْ قُوَّةً ﴾(فصلت:۱۵)’’کیا انھوں نے یہ نہ دیکھا کہ جس نے انھیں پیدا کیا وہ ان سے زیادہ طاقتور ہے ‘‘اور فرمایا : ﴿ ُو الْقُوَّةِ الْمَتِينُ﴾(الذاریات:۵۸)’’قوت والا ذبردست ہے ‘‘اور فرمایا: ﴿ وَالسَّمَاءَ بَنَيْنَاهَا بِأَيْدٍ ﴾(الذاریات:۴۷) ۲: جہمیہ کا گمان ہے کہ اللہ عز وجل کا نہ علم ہے ،نہ قدرت،نہ حیات اور نہ ہی سمع اور بصر ۔ ارادہ تو ان کا یہ تھاکہ اللہ کے عالم قادر،حیی اور سمیع و بصیر ہونے کی نفی کریں مگر تلوار کے خوف نے اس نفی کے اظھار سے ان کو روکے رکھا ۔یہ لوگ لفظ کی نفی نہ کر سکے تو نفی کا معنی |