Maktaba Wahhabi

83 - 184
بھی عموم ہے ) کہ وہ ابصا ر کا لمس اور ذوق کے اعتبا ر سے ادراک کرتا ہے ؟وہ کہیں گے : نہیں ۔ اس کے پران سے کہا جا ئے گا: تمھا را قو ل خو د ہی تنا قض کا شکا ر ہو گیا کہ تم کہتے تھے ’’ وَهُوَ يُدْرِكُ الْأَبْصَارَ ‘‘ عمو م میں ’’ لَا تُدْرِكُهُ الْأَبْصَار ‘‘ کی مثل ہے ۔ ۲۸۔اگر ان میں سے کوئی کہے : بصر درحقیقت آ نکھو ں کی ہے دل کی نہیں ۔ تو اس کے جو اب میں کہا جا ئے گا : تم نے یہ کیو ں کرگما ن کیا ؟جب کہ اہل زبا ن نے دل و آنکھ دونو ں کی بصر کو بصر ہی کہا ہے ۔ اگر تمھا رے لیے مذکورہ گما ن کا دعو یٰ جا ئز ہے توتمھا رے غیر کے لیے بھی یہ جا ئز ہے کہ وہ دعوی کر ے کہ بصر در حقیقت دل کی ہے زبا ن کی نہیں ۔ اور چو ں کہ یہ درست نہیں اس لیے واجب یہی ٹھہرا، بصر دل کی بھی ہو تی ہے اور آنکھ کی بھی ۔ ۲۹۔ایک جو اب یہ بھی ہے کہ ان سے کہا جا ئے : ہمیں بتا ؤ ’’ وَهُوَ يُدْرِكُ الْأَبْصَارَ‘‘ کا کیا معنیٰ ہے ؟ اگر وہ کہیں اس کا معنیٰ ہے وہ ابصا ر کو جا نتا ہے ۔ تو ان سے کہا جا ئے گا : چو نکہ ایک کلا م دوسرے پر معطو ف ہے اوراس کا معنیٰ ہے کہ وہ ابصا ر کو جا نتا ہے تو ’’ لَا تُدْرِكُهُ الْأَبْصَار‘‘ کا معنی بھی یہی ہو ا کہ ابصار اس کو جا نتی نہیں ۔ سو یہ علم کی نفی ہے رؤ یت بصرکی نہیں ۔ ۳۰۔ اگر وہ کہیں کہ ( یدرکہ الابصار ) کا معنی ہے کہ وہ ان کو ایسا دیکھتا ہے جو علم کے معنی میں نہیں ۔ توان سے کہا جا ئے گا : آنکھو ں میں مو جو د بنا ئی کو دیکھناکیا جا ئز ہے ؟ اگر وہ کہیں : ہاں تو اپنے قول کو خود ہی توڑ بیٹھیں گے کہ ہم آنکھوں سے اسی جنس کی چیزیں دیکھ سکتے ہیں جو ہم اس وقت دیکھ رہے ہیں ۔ اگر یہ جا ئز ہے کہ اللہ وہ چیز دیکھے جو مرئیا ت کی جنس سے نہیں یعنی آنکھوں کی بینائی تو یہ کیو ں جائز نہیں کہ وہ اپنا آپ دیکھے اگر چہ وہ مر ئیا ت کی جنس سے نہ ہو !اور یہ کیو ں جا ئز نہیں کہ وہ ہمیں اپنا دیدا ر کروائے اگر چہ وہ مرئیا ت کی جنس سے نہ ہو !
Flag Counter