Maktaba Wahhabi

82 - 184
لیے ’’ لَا تُدْرِكُهُ الْأَبْصَار‘‘کسی خصو ص وقت سے خا ص نہیں ہو سکتی )اب تم (معتزلہ) لو گ اگر ’’ لَا تُدْرِكُهُ الْأَبْصَار‘‘ (کی ابصا ر ) کو خا ص کر وتو تمھا ری دلیل تمھا ے خلا ف آن پڑ تی ہے ۔ تمہیں کہا جائے گا ۔’’ لَا تُدْرِكُهُ الْأَبْصَار‘‘ (کی ابصار) کو خاص ہونے سے مذکورہ بالا آیا ت کا خصوص لازم نہ آیا۔ تو اس کا انکار چہ معنیٰ داردکہ’’ لَا تُدْرِكُهُ الْأَبْصَار‘‘ دنیا سے خا ص ہو ۔ ۲۴:اور اس کے خا ص ہونے سے مذکو رہ بالا آیا ت کا خصو ص لا زم نہ آئے جس طرح تمھا رے ’’ ابصار ‘‘ کو ابصار العیو ن سے خا ص کرنے سے یہ لا زم نہ آیا۔ ۲۵۔اگر وہ کہیں :’’ لَا تُدْرِكُهُ الْأَبْصَار‘‘ سے یہ واجب آتا ہے کہ دنیا و آخرت میں آنکھیں اس کا ادراک نہیں کر سکتیں ۔ مگر اس سے اس کی نفی نہیں ہوتی ہے کہ ہم بغیر ادراک کے اپنے دلو ں سے اس کو دیکھ لیں ۔ اس کے جواب میں کہاجا ئے گا :اسی طرح ہما را آنکھو ں سے اس کا ادراک نہ کرنا اس کو واجب نہیں کرتا کہ ہم اسے دیکھیں بھی نہ ۔پس آنکھو ں سے ہما را اسے دیکھنا ادراک نہیں ۔ جس طرح دلو ں کے ذریعے ہما را اسے دیکھنا ادراک نہیں ۔ ۲۶۔ اگر معتز لہ کہیں کہ آنکھ کی رؤ یت ہی آنکھ کا ادراک ہے ۔تو کہا جائے گا :تم میں اور اس شخص میں کیا فرق ہے جو کہتاہے دل کی رویت ہی دل کا ادراک ہے (بالاتفاق)جب دل کا علم اور دل کی رؤیت اللہ سبحا نہ و تعا لیٰ کا احا طہ اور ادراک نہیں تو یہ بات تم نے قابل انکار کیوں جانی کہ رؤیت بالابصار اللہ عزوجل کا احاطہ اور ادراک نہ ہو ۔ ۲۷۔ عمو م سے ان کے استدلال کا ایک جواب یو ں بھی ہے کہ ان سے کہا جا ئے :’’ لَا تُدْرِكُهُ الْأَبْصَار‘‘ ’’ وھو یدرک الابصا ر ‘‘ کے عموم میں ہے کیو ں کہ کلا م معطوفہ ہے ۔ اب ہمیں بتا ؤ کہ کیا ایسا نہیں کہ آنکھیں نہ تو لمس کے اعتبا ر سے نہ ہی ذوق کے اعتبا ر سے اور نہ ہی دیکھنے کے اعتبا ر سے اس کا ادراک کر سکتی ہیں ؟ وہ جو اب دیں گے : بالکل ایسا ہی ہے ۔ ان سے کہا جا ئے گا : تو پھر ہمیں بتا ؤ ’’ وَهُوَ يُدْرِكُ الْأَبْصَارَ‘‘( میں
Flag Counter