Maktaba Wahhabi

81 - 184
ہے کہ ’’ لَا تُدْرِكُهُ الْأَبْصَار ‘‘ بھی عام ہے ۔ کیوں دونوں کلمے آپس میں معطوف معطوف علیہ ہے پس دنیا اور آخرت دونوں میں آنکھیں اس کو نہیں دیکھ سکتیں ۔ ان کی اس دلیل کے جواب میں کہا جا ئے گا : دونو ں جملو ں کا عموم ٹھیک ہے واجب ہی سہی ۔ تا ہم ابصا ر بھی دو ہیں : ایک ابصار العین اور دوسر ی ابصار القلو ب۔ اللہ کا فرما ن ہے : ﴿ فَإِنَّهَا لَا تَعْمَى الْأَبْصَارُ وَلَكِنْ تَعْمَى الْقُلُوبُ الَّتِي فِي الصُّدُورِ ﴾’’[الحج :۴۶]اور فرما یا:﴿ وَاذْكُرْ عِبَادَنَا إِبْرَاهِيمَ وَإِسْحَاقَ وَيَعْقُوبَ أُولِي الْأَيْدِي وَالْأَبْصَارِ ﴾ [ص:۴۵] ان آیا ت میں ابصا ر سے مراد ابصار القلو ب ہیں ۔ ۲۱۔ اہل زبا ن بو لتے ہیں : فلا ن بصیر بصنا عتہ ۔ اس سے وہ بصر العلم مرا دلیتے ہیں جس طرع اہل زبا ن ابصرتہ بعین کہتے ہیں اسی طرح ابصر تہ بقلبی بھی کہتے ہیں ۔ پس بصر (دوہیں ) بصر العیو ن اور بصر القلو ب ۔ معتزلہ ہم پر یہ واجب کرتے ہیں کہ ’’ لَا تُدْرِكُهُ الْأَبْصَار‘‘عمو م میں اسی طرح ہے جس طرح ’’ وَهُوَ يُدْرِكُ الْأَبْصَارَ ‘‘ہے اس سے ان پر یہ واجب آتا ہے کہ اللہ عزوجل کا نہ تو ابصا رالعیو ن سے ادراک کیاجا سکتا ہے اور نہ ہی ابصا ر القلو ب سے ۔کیو ں کہ’’ لَا تُدْرِكُهُ الْأَبْصَار ‘‘عموم میں ’’ وَهُوَ يُدْرِكُ الْأَبْصَارَ ‘‘ کی مثل ہے (لیکن ان کا عقیدہ تما م مسلمانوں کی طرح اس کے بر خلاف ہے وہ ابصار القلو ب سے ادراک الہٰی کا اقرار کرتے ہیں )سو واجب ہو ا کہ’’ لَا تُدْرِكُهُ الْأَبْصَار ‘‘’’ وَهُوَ يُدْرِكُ الْأَبْصَارَ ‘‘ سے خا ص ہے اور ان کی دلیل کوتو ڑتاہے ۔ ۲۲۔ مزید برآں ان سے کہا جا ئے گا : تمھا را گما ن ہے کہ اگر ’’ لَا تُدْرِكُهُ الْأَبْصَار‘‘ کسی مخصو ص وقت سے خا ص ہو تو اس سے یہ لا زم آ تا ہے کہ درج ذیل آیا ت بھی مخصوص وقت سے خا ص ہو ں : ﴿ وَهُوَ يُدْرِكُ الْأَبْصَارَ ﴾، ﴿ لَيْسَ كَمِثْلِهِ شَيْءٌ ﴾[ الشو ری : ۱۱] ﴿ لَا تَأْخُذُهُ سِنَةٌ وَلَا نَوْمٌ ﴾[ البقرہ : ۲۵۵ ]﴿ لَا يَظْلِمُ النَّاسَ شَيْئًا ﴾[یو نس :۴۴]( اس
Flag Counter