Maktaba Wahhabi

80 - 184
جان لو گے تو اس سے کہا جائے گا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ کو یہ بات علی وجہ البشارۃکہی ہے۔ آ پ نے فرمایا : ’’ تمہارا معاملہ کیسا ہو گاجب تم اللہ عزوجل کو دیکھو گے؟ یہ تو جائز نہیں کہ آپ ان کو وہ بشارت دیں جس کی بشارت کفار کو بھی ہو۔! مزید برآں یہ بھی ملحوظ رہے کہ(ترون ربکم)عام ہے جو کہ دل اور آنکھ دونوں کی رؤیت کو شامل ہے۔ صرف مخصوص رؤیت پردلیل نہیں ۔ ۱۹۔ مسئلہ رؤیت سے متعلق ایک دلیل یہ ہے کہ مسلمانوں کا اس پر اتفاق ہے کہ جنت ایسی عیش سلیم اور نعمت مقیم ہے۔ جس کو نہ کسی آنکھ نے دیکھا ہے نہ کسی کان نے سنا ہے اور نہ ہی کسی دل پر اس کا خیال گزرا ہے۔ اور جنت میں حاسہ عین سے دیدار الٰہی سے افضل کوئی نعمت نہیں ۔ اکثر وہ لوگ جنھوں نے اللہ عزوجل کی عبادت کی ہے انھوں نے اس کے چہرہ کے دیدار کے لیے ہی کی ہے ۔ اللہ اپنے فضل سے ہمیں بھی اپنے چہرے کا دیدار کرائے۔ (آمین) جنت میں دیدار الٰہی کے بعد دیدار مصطفٰیٰ سے افضل کوئی چیز نہیں اور دیدار مصطفی جنت کی لذات میں سب سے افضل ہے۔تاہم دیدار الٰہی ، دیدار مصطفی سے افضل ہے۔ اور جب معاملہ اس طرح ہے تو اللہ اپنے مرسل انبیاء ، مقرب ملائکہ اور صدیق و مو منین کی جماعت کو اپنے چہرے کی طرف دیکھنے سے محروم نہیں کرے گا ۔ یو ں بھی رؤیت مرئی میں مو ثر نہیں ہو تی۔ رؤیت تو دیکھنے والے کے ساتھ قائم ہو تی ہے ۔ اور جب رؤ یت مرئی میں غیر مو ثر ہے تو اس کے اثبا ت سے نہ تو تشبیہ واجب آتی ہے اور نہ حقیقت سے انقلاب اور نہ ہی یہ اللہ پر مستحیل کہ وہ اپنے مو من بندوں کو اپنی جنت میں اپنا دیدار کروائے ۔ ۲۰۔ آنکھوں سے رؤ یت الہٰی کی نفی پر معتزلہ نے اس آیت سے دلیل پکڑی ہے :﴿ لَا تُدْرِكُهُ الْأَبْصَارُ وَهُوَ يُدْرِكُ الْأَبْصَارَ ﴾[الانعام :۱۰۳]معتزلہ کہتے ہیں :’’ وَهُوَ يُدْرِكُ الْأَبْصَارَ ‘‘’’ لَا تُدْرِكُهُ الْأَبْصَارُ ‘‘یہ معطوف ہے ۔اور ’’ وَهُوَ يُدْرِكُ الْأَبْصَارَ ‘‘ میں عموم ہے کہ اللہ دنیا اورآخرت دونو ں میں ابصار کا ادراک کرتا ہے ۔ یہ عموم اس پر دال
Flag Counter