Maktaba Wahhabi

79 - 184
تو منہ کی ہی کھا ئیں گے ۔[1] ۱۶۔آنکھوں سے دیدار الٰہی پر ایک یہ دلیل بھی ہے کہ کو ئی چیز موجود نہیں مگر یہ جا ئز ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ ہمیں دکھا دے جا ئز تو یہ نہیں کہ معدو م چیز دکھا ئی جا ئے ۔ مو جب اللہ عزوجل ثابت و مو جو د ہے تو یہ غیر مستحیل ہے کہ اللہ ہمیں اپنے آپ کا دیدا ر کروائے ۔ جس نے اللہ کی رؤ یت کی نفی کی اس نے در حقیقت تعطیل کا قصدکیا، مگر جب تعطیل کا صراحتہ ان کے لیے اظہا ر ممکن نہ ہو ا تو انہوں نے ان چیزوں کا اظہا ر کیا جس کا مآل تعطیل اور جحود ہی ہے ۔ اللہ تعالیٰ اس تعطیل سے بہت بلند ہے ۔ ۱۷۔....با الابصار رؤ یت باری پر یہ چیز بھی دلالت کرتی ہے کہ اللہ عزوجل اشیاء کو دیکھتا ہے۔وہ اشیاء کو نہیں دیکھتا جو اپنے نفس کو نہ دیکھتا ہو۔ اور جب وہ اپنے نفس کو دیکھنے والا ہے تو جائز ہے کہ وہ ہمیں اپنا دیدار کروائے۔ یہ اس لیے کہ جو اپنا نفس نہیں جانتا وہ کچُھ نہیں جانتا، سو اللہ عزوجل جب اشیاء کا عالم ہے تو اپنے نفس کا بھی عالم ہے۔ اس طرح جو اپنا نفس نہیں دیکھتا وہ کچھ نہیں دیکھتاسو جب اللہ اشیاء کو دیکھنے والا ہے تو اپنے نفس کو بھی دیکھنے والا ہے اور جب خود کو دیکھنے والا ہے تو جائز ہوا کہ ہمیں بھی اپنے نفس کا دیدار کروا دے۔ جس طرح اللہ تعالیٰ اپنے نفس کا عالم ہے تو جائز ہے کہ ہمیں بھی اپنی ذات معلوم کروائے ۔ اور بلا شبہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے:﴿ إِنَّنِي مَعَكُمَا أَسْمَعُ وَأَرَى﴾(طہ:۴۶)’’میں تمہارے ساتھ ہوں سب سن اور دیکھ رہا ہوں ۔‘‘اللہ تعالیٰ نے خبر دی ہے کہ اس نے ان دونوں کا کلام سنا، اور یہ کہ وہ ان دونوں کو دیکھتاہے ۔ جو یہ گمان کرتا ہے کہ اللہ عزوجل آنکھوں سے دیکھا نہیں جا سکتا اس کو یہ بات لازم آتی ہے کہ اس کے ہاں اللہ دیکھنے والا، جاننے والااور قادر نہ ہو۔ کیوں کہ عالم ،قادر اور دیکھنے والے کی رؤیت جائز ہے۔ ۱۸۔ اگر کوئی کہے کہ (ترون ربکم) سے مراد ہے کہ تم باالاضطرار اپنے رب کو
Flag Counter