Maktaba Wahhabi

95 - 184
۲۶: جھمیہ سے کہا جائے گا :ہمیں بتاؤ کہ اللہ کا کسی چیز کو ’’کن‘‘کہنا اللہ کی مخلوق مراد ہے؟اگر وہ کہیں :نہیں ،تو ان سے کہا جائے گا:پھراس بات کاانکار کیوں کرتے ہو کہ اللہ کا وہ کلام جو قرآن ہے وہ غیر مخلوق ہو جس طرح تم نے گمان کیاہے اللہ کا کسی چیز کو کن کہنا مخلوق نہیں (توادھر بھی اسی طرح مان لو)اگر یہ لوگ کہیں کہ اللہ کا کن کہنا مخلوق ہے تو ان سے کہا جائے گا:اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے :﴿ إِنَّمَا قَوْلُنَا لِشَيْءٍ إِذَا أَرَدْنَاهُ أَنْ نَقُولَ لَهُ كُنْ فَيَكُونُ ﴾اس سے تمہیں یہ لازم آتا ہے کہ اللہ نے اپنے کن کو بھی کن کہا ہوگا۔اور اس سے دو چیزیں واجب آتی ہیں :یا تو اللہ کا غیر کا کن کہنا غیر مخلوق ہوا اور یا یہ کہ ہر کن کے لیے ایک کن ہوا۔یعنی کن کا غیر محدود سلسلہ۔اگر یہ جھمیہ کہیں اللہ کا ایک قول غیر مخلوق ہے تو ان سے کہا جائے گا :تم نے اس کا انکار کیوں کہ اللہ کا ایمان کا ارادہ کرنا غیر مخلوق ہو ۔ان سے یہ بھی پوچھا جائے گا تم نے کس علت کے سبب کسی چیز کے لیے اللہ کے کن کہنے کو غیر مخلوق کہا ہے ؟اگر وہ کہیں کہ قول کو کن نہیں کہا جاتا تو ان سے کہا جائے گا :قرآن غیر مخلوق ہے۔کیو نکہ یہ بھی قول ہے اور اللہ قول کو کن نہیں کہتا ۔ ۲۷: جھمیہ سے پوچھا جائے گا :کیا اللہ ہمیشہ سے اپنے اولیا ء وا عداء کو جاننے والا نہیں ؟ہاں کہے بغیر ان لوگوں کے لیے کوئی چارہ نہ ہوگا۔پھر ان سے کہا جائے گا: بتاؤ کیا وہ ہمیشہ سے اپنے اولیاء و اعداء میں تفرقہ کا ارادہ کرنے والانہیں ؟اگر کہیں ہاں تو کہا جائے گا:جب اللہ کا ارادہ ازل سے ہے تو غیر مخلوق ہوا اور جب ارادہ غیر مخلوق ہوا تو یہ کیوں نہیں کہتے کہ کلام بھی غیر مخلوق ہے ۔اگر یہ لوگ کہیں کہ ہم نہیں کہتے وہ ازل سے اپنے لوگ اولیاء و اعداء میں تفرقہ کا ارادہ کرنے والا ہے ۔تو اس صورت میں ان لوگوں نے گمان کیا کہ اللہ اپنے اولیاء وا عداء میں فرق کا ارادہ نہیں کرتا اور انھوں نے سبحانہ و تعالیٰ کو نقص کی طرف منسوب کردیا ۔اللہ قدریہ کے قول سے بہت برتر ہے ۔ ۲۸: ان سے کہا جائے گا:شیء مخلوق یا کوئی بدن ہو گی ،کوئی شخص ہو گی اور یہ اشخاص کی صفات میں سے کوئی صفت ہوگی ۔یہ جائز نہیں کہ کلام اللہ شخص ہو ،کیو نکہ اشخاص کے حق
Flag Counter